کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 563
ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ خالد رضی اللہ عنہ کو معزول کر دیجیے۔[1]لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد رضی اللہ عنہ کو اس منصب پر باقی رکھا۔[2] جب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی تو خلیفہ کے فرائض میں یہ چیز بھی شمار کی کہ وہ اپنے امراء و گورنروں کے اختیارات محدود کر دیں اور ان پر واجب کر دیں کہ جب کوئی اہم واقعہ پیش آئے تو اسے خلیفہ کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ خلیفہ خود اس پر غور کرے اور جس نتیجہ پر پہنچے اسے امراء وگورنران خلیفہ کے حکم کے بموجب نافذ کریں۔ آپ کا خیال تھا کہ خلیفہ خود اپنے عمل اور اپنی رعایا پر مقرر کیے ہوئے حکام و گورنران کے عمل کا بھی ذمہ دار ہے اور یہ ذمہ داری اتنی عظیم ہے کہ کسی گورنر یا امیر کی خطرناک غلطی کر جانے کے بعد یہ کہنے سے چھٹکارا ملنے والا نہیں کہ میں نے تو بہتر والیٔ ریاست (گورنر) کے انتخاب میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی۔ چنانچہ جب آپ منصب خلافت پر سرفراز ہوئے تو لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے کہا: ’’اللہ نے تمہارے ذریعہ مجھ کو اور میرے ذریعہ تم کو آزمایا ہے، میرے دونوں ساتھیوں (محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ) کے بعد اس نے مجھے باقی رکھا۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے معاملات میں سے کوئی بھی معاملہ مجھ تک پہنچنے والا تھا اور کسی نے اسے مجھ تک پہنچنے سے روک دیا تو میں اس میں امانت اور بدلہ کی پورا خیال رکھوں گا۔ اگر والیان ریاست نے اپنے عمل میں اچھائی کا مظاہرہ کیا تو میں ان سے اچھا برتاؤ کروں گا اور اگر برائی کا مظاہرہ کیا تو انہیں سخت سزا دوں گا۔‘‘[3] سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’میں نے اپنی صوابدید سے کسی کو بہتر جان کر اگر تم پر افسر بنایا پھر اسے عدل کرنے کا حکم دے دیا تو کیا میں نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی؟‘‘ حاضرین نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، اس وقت تک ادا نہ کی جب تک کہ اس کے کام کو نہ دیکھ لوں کہ کیا اس نے میرے حکم کے مطابق کیا یا نہیں؟‘‘[4] چنانچہ خلافت سنبھالتے ہی آپ نے چاہا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ والیان ریاست کو اپنے منہج اور طرز سیاست پر کاربند کریں۔ ان میں سے کچھ نے آپ کے نظریہ کو تسلیم کر لیا اور کچھ نے ماننے سے انکار کر دیا۔ انکار کرنے والوں میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے۔[5] مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالی تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا: ’’میری اجازت کے بغیر کسی کو ایک اونٹ یا بکری تک نہ دینا۔‘‘ خالد رضی اللہ عنہ نے جواباً لکھا: ’’میں جس طرح کام کرتا ہوں یا تو مجھے اسی طرح کرنے دیں یا آپ کا کام آپ کے حوالے۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جس چیز کا اشارہ کیا تھا اگر اب اسے نافذ نہیں کر دیتا تو اللہ کے نزدیک میں سچا نہیں ہوں اور پھر
[1] أباطیل یجب أن تمحی من التاریخ: إبراہیم شعوط ص : ۲۲۳۔ [2] خالد بن ولید: صادق عرجون ص ۳۲۱، ۳۲۲۔