کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 561
آپ اس سے بات کر لیں تو…… پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے معاویہ! کیا تم ہی اس جلوس کے سردار ہو جسے میں دیکھ رہا ہوں؟ انہوں نے کہا: ہاں اے امیرالمومنین۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: باوجودیکہ تم اکثر گھر ہی میں رہتے ہو اور ضرورت مند تمہارے دروازے پر ہوتے ہیں؟ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں اے امیرالمومنین۔ آپ نے پوچھا: تمہارا برا ہو، ایسا کیوں کرتے ہو؟ معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اس لیے کہ ہمارے شہروں میں دشمنوں کے بہت سارے جاسوس گھومتے ہیں اگر ہم پوری تیاری اور جماعت کے ساتھ نہ رہیں تو خوف ہے کہ ہماری تذلیل کی جائے اور ہم پر حملہ ہو جائے۔ رہی بات پردہ لگانے، گھر میں بیٹھنے اور ضرورت مندوں کے دروازوں پر کھڑے رہنے کی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں رعایا کی نازیبا حرکتوں اور ان کی جرأت کا خوف ہے۔ اس سب کے باوجود میں آپ کا گورنر ہوں اگر آپ مجھے ان چیزوں سے روک دیں تو میں رک جاؤں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے جب بھی تم سے کسی چیز کے بارے میں استفسار کیا تو تم کسی نہ کسی طرح بچ گئے۔ بہرحال اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو تم نے عقلمندی کا کام کیا ہے اور اگر جھوٹے ہو تو کافی چالاک ہو، نہ میں تم کو کچھ حکم دیتا ہوں اور نہ کسی چیز سے روک رہا ہوں اور پھر آپ واپس لوٹ گئے۔[1] اس مقام پر قابل غور پہلو یہ ہے کہ باوجودیکہ عمر رضی اللہ عنہ اپنے گورنران کے سلسلے میں سخت گیر اور دقت نظر سے ان کا محاسبہ کرنے والے تھے اور جس کے خلاف معقول شکایات آتیں یا جو بے اعتدالی کے لیے مشکوک ہوتا اس کے خلاف تادیبی اقدام کرتے، پھر بھی اپنے والیان ریاست کے لیے آپ کے دل میں لگاؤ اور گہری محبت تھی، جس کی وجہ سے آپ کے گورنران بھی اپنے خلیفہ کے اخلاص، حسن نیت اور سچی وعادلانہ سیاست پر بھروسہ کرتے تھے۔ چنانچہ اگر معرکہ کارزار سے مجاہدین کمانڈروں کے بارے میں اطلاع آنے میں دیر ہوتی تو ایسا لگتا تھا کہ آپ بے چینی سے وفات پا جائیںگے۔ آپ ان پر بہت شفیق ومہربان تھے۔ بعض عظیم جنگوں میں گہری نظر سے حالات کا جائزہ لینے خود نکلتے اور اطمینان قلب کی خاطر مجاہد کمانڈروں کے حالات معلوم کرتے رہتے، کبھی کبھار گورنروں وکمانڈروں سے اس طرح ملتے کہ ان کے درمیان محبت وشفقت دیکھنے کے لائق ہوتی۔ چنانچہ آپ بیت المقدس فتح کرنے نکلے اور جابیہ تک پہنچے تو آپ کے دونوں کمانڈر یعنی عمرو بن عاص اور شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہما سے آپ کی ملاقات ہوگئی۔ ان دونوں نے فرط عقیدت سے عمر رضی اللہ عنہ کے گھٹنوں کو چوم لیا اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے جذبہ محبت سے سرشار ہو کر ان دونوں کو سینہ سے چمٹا لیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی معزولی کا واقعہ اس واقعہ میں دشمنان اسلام کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تصویر مسخ کرنے والی جھوٹی روایات کو سنوارنے اور ان
[1] فتوح البلدان: ص ۲۲۰۔ ۲۲۱، الولایۃ البلدان: ۲/۱۳۱۔ [2] شہید المحراب: ص ۲۵۰۔ [3] الولایۃ علی البلدان: ۱/۱۳۱۔ [4] فتوح البلدان: ص ۴۴۳۔ [5] فتوح البلدان: ص ۲/۱۳۳۔