کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 556
خوب کھانا وپانی پیش کیا انہوں نے اس کا کافی مذاق اڑایا اور اسے بلا کر اس کی داڑھی پکڑ لی۔ وہ آدمی یہ بے عزتی برداشت نہ کر سکا اور عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گیا اور کہا: اے امیرالمومنین! میں نے قیصر وکسریٰ کی بھی خدمت کی ہے لیکن آپ کی حکومت میں مجھے جس بے عزتی کا سامنا کرنا پڑا وہ ان میں کبھی نہ دیکھا تھا۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس نے بتایا کہ آپ کا فلاں عامل میرے یہاں مہمان بنا، ہم نے خور و نوش کی اشیاء اس کے سامنے پیش کیں تو اس نے میرا بہت مذاق اڑایا اور مجھے بلا کر میری داڑھی پکڑ لی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس عامل کو بلوایا اور کہا: سنو! اس نے تمہارے سامنے کھانا و پانی پیش کیا جیسا کہ تم نے طلب کیا تو کیا تم نے اس کی داڑھی پکڑ ی ہے؟ اللہ کی قسم اگر داڑھی رکھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہ ہوتی تو تمہاری داڑھی کے بال کا ایک ایک رواں اکھاڑ لیتا لیکن جاؤ اللہ کی قسم! آج سے تم کسی منصب کے قابل نہیں ہو۔[1] عہد فاروقی میں والیان ریاست کو دی جانے والی سزاؤں کی نوعیت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے والیان ریاست کی نگرانی کے دوران ان کی بعض قابل سرزنش غلطیوں کو دیکھا، جس کی وجہ سے تادیبی کارروائی کی اور انہیں سزا بھی دی۔ البتہ واقعات کی نوعیت میں تفاوت اور خلیفہ کی صواب دید کی وجہ سے ان تادیبی کارروائیوں کی شکلیں مختلف رہی ہیں۔ یہاں چند اہم نوعیتوں کا ذکر کیا جاتا ہے: ۱: غلطی کرنے کی صورت میں امراء و گورنران سے بدلہ دلانا: سیّدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’سن لو! میں نے اپنے عمال (افسران) کو تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا ہے کہ وہ مار مار کر تمہاری چمڑیاں ادھیڑیں اور تمہارا مال تم سے چھینیں بلکہ انہیں اس لیے بھیجا ہے تاکہ تمہیں سنت نبوی اور دین کی باتیں سکھائیں۔ پس جس کے ساتھ اس کے خلاف برتاؤ کیا گیا ہو وہ اٹھے اور بتائے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میری جان ہے، میں اسے ضرور بدلہ دلواؤں گا۔‘‘[2] آپ نے گورنروں کو ڈرانے اور عوام پر ظلم روکنے والے سرکاری بیانات پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اسے عملی جامہ پہنایا جیسا کہ ہم نے ابوموسیٰ اشعری اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی شکایت کرنے والوں کے گذشتہ واقعات میں بیان کیا ہے۔[3] ۳: غلطی کرنے کی صورت میں والی کو معزول کرنا: سیّدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ نے غلطی کرنے اور ناپسندیدہ حرکتیں کرنے کی وجہ سے گورنران کو معزول کیا، اپنے ایک امیر کو فوجی معاملات میں بلا ضرورت دخل اندازی کرنے کی وجہ سے معزول کر دیا۔ واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ
[1] حلیۃ الأولیاء: ۱/ ۲۴۵، أخبار عمر: ص ۱۵۲۔