کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 542
گورنران کے اوقات عمل: عہد فاروقی میں گورنران کے اوقات عمل کی کوئی خاص تنظیم نہ تھی، خلیفہ اور والیان تمام اوقات میں کام کرتے تھے، جب کہ ان پر ایسی کوئی پابندی بھی نہ تھی حتیٰ کہ ان میں سے بعض تو رات کو گھوم گھوم کر پہرہ دیتے اور احوال معلوم کرتے، ان میں خود عمر فاروق رضی اللہ عنہ پیش پیش تھے۔ آپ رات کو گشت کرتے اور مدینہ کے حالات کا جائزہ لیتے۔ والیان ریاست کے پاس لوگ مختلف اوقات میں جاتے اور وہ ان کی ضرورتیں پوری کرتے۔ کوئی دربان یا چپراسی نہ ہوتا تھا جو یہ کہہ کر ان کے پاس جانے سے روک دیتا کہ ’’یہ کام کا وقت نہیں ہے۔‘‘ والیان ریاست بلا تاخیر پہلی فرصت میں اپنے امور کو انجام دے لینے کے حریص تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے خط لکھا تھا کہ ’’آج کا کام کل پر مت ٹالو، ورنہ تمہارے پاس کام کی کثرت ہو جائے گی اور بہت سے کام خراب ہو جائیں گے۔ واضح ہو کہ لوگ اپنے بادشاہوں سے دور بھاگتے ہیں، اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ پرانے کینے، دنیاوی مفادات اور ذاتی مصلحتیں میرے یا تمہارے اوپر غلبہ پا لیں۔‘‘[1] 
[1] النظریات السیاسیۃ الإسلامیۃ: محمد ضیاء الریس، ص۳۰۷، ۳۰۸۔ [2] الولایۃ علی البلدان: ۲/۸۵۔ [3] الخراج: أبو یوسف، ۴۰،۴۱ ، الولایۃ علی البلدان: ۲/۱۰۵۔ [4] الخراج: أبو یوسف، ۴۰،۴۱ ، الولایۃ علی البلدان: ۲/۱۰۵۔ [5] الولایۃ علی البلدان: ۲؍۱۰۴۔