کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 428
سے امت کی مجلس شوریٰ میں اعلان کردیا، آپ نے فرمایا: ’’میں تمہی جیسا تم میں کا ایک فرد ہوں، آج تم حق بات ہی کا فیصلہ کرو گے، جس نے میری مخالفت کی، یا جس نے موافقت کی (مجھے کوئی اعتراض نہیں) ہمارے ساتھ اللہ کی کتاب ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ ‘‘[1] قرار داد کے اہم دعوتی آثار ونتائج: قرار داد کا سب سے اہم نتیجہ یہ سامنے آیا کہ جاگیردارانہ نظام ہمیشہ کے لیے مکمل طور پر ختم ہوگیا۔ چنانچہ ہر ظالمانہ جاگیردارانہ نظام، جو صرف اپنے فائدے کے لیے ساری زمینوں پر قابض تھا اور مفت کاشتکاری کے لیے سارے کسانوں کو غلام بنائے ہوئے تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے اسے معطل کردیا۔ آپ نے قابل زراعت زمین کو اس کے مالکوں کی ملکیت میں باقی رکھا، اور وہ لوگ عدل وانصاف پر مبنی خراج کے بدلے اس کی کاشتکاری کرتے رہے اور بقدر استطاعت ہر سال خراج ادا کرتے رہے، عمر رضی اللہ عنہ کی قرار داد، جس میں وہاں کے اصلی باشندوں کو قابل زراعت زمین کی ملکیت دی گئی تھی، اور بقدر استطاعت خراج کی ادائیگی کے عوض وہ اس کی کاشتکاری کے حق دار تھے، اس قرار داد پر کسان رشک کرنے لگے، اور انہیں زندگی میں پہلی مرتبہ یہ احساس ہوا کہ ہم بھی قابل زراعت زمین کے مالک ہیں نہ کہ ظالم حکمران طبقہ کے جاگیردارانہ نظام کے غلام۔ کیونکہ ان ظالم حکمرانوں کے دور میں وہ صرف ایک مزدور وغلام کی حیثیت سے زندہ تھے، بلا کسی معاوضہ کے کاشتکاری کرتے تھے، اور ان کی ساری محنت وکاوش کا نتیجہ آمدنی کی شکل میں جاگیرداروں کی جیب میں جاتا تھا، اور وہ لوگ کاشتکاروں کے لیے روٹیوں کے صرف چند ٹکڑے ہی چھوڑتے تھے۔ [2] روم وفارس کی افواج کو کھدیڑنے کے بعد ان کی در اندازی کے راستے کو بند کرنا: جنگ کے ذریعہ سے مفتوحہ علاقوں کے کسانوں کو زمین کی ملکیت دینے کی فاروقی سیاست نے انہیں اسلامی سلطنت سے کامل رضامندی کا احساس دلایا، اور اسی وجہ سے وہ فارس وروم کے اپنے سابق فرماںرواؤں سے نفرت کرنے لگے، اور انہیں کسی قسم کا تعاون نہ دیتے، بلکہ ان کے خلاف مسلمانوں کو اپنا تعاون پیش کرتے، یہاں تک کہ فارسی فرماںروا رستم نے ’’حیرہ‘‘ والوں کو بلایا اور کہا: ’’اے اللہ کے دشمنو! ہم پر عربوں کا قبضہ دیکھ کر تم خوش ہوئے، تم نے ہمارے خلاف ان کے لیے جاسوسی کی اور مال کے ذریعہ سے ان کی مدد کی۔‘‘ [3] مفتوحہ ممالک کے باشندوں کا تیزی سے اسلام قبول کرنا: کسانوں کو زمین کی ملکیت سونپ دینے سے ایک بہت اچھا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ وہ سب بہت تیزی سے
[1] الأبعاد السیاسیۃ لمفہوم إلا من فی الإسلام، مصطفٰی منجود، ص: ۳۱۷، ۳۱۸۔ [2] الابعاد السیاسیۃ لمفہوم إلا من فی الإسلام، مصطفٰی منجود، ص: ۳۱۷، ۳۱۸۔