کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 340
’’اگر وہ لوگ اپنی تہمت میں سچے ہیں، تو میری عورتیں آپ کے پاس پیدل لائی جائیں۔‘‘ حواسر لا یشتکین الوجا یخضضن آلا و یرفعن آلا ’’ان کے چہروں پر دوپٹے نہ ہوں، انہیں ننگے پاؤں ہونے کی وجہ سے پاؤں گھسنے کی شکایت نہ ہو، اور وہ کسی خاندان کی پستی اور کسی خاندان کی برتری کی علامت ہوں۔‘‘ ان اشعار کو سننے کے بعد بھی عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا عذر قبول نہ کیا، لیکن پھر اس نے دوبارہ دل کو نرم کردینے والے مؤثر اور مائل کرنے والے ابیات سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجے، اس میں کہا تھا: ما ذا تقول لأفراخ بذی مرخ زغب الحواصل لا ماء ولا شجر ’’چوزوں کے مانند وادی ذی مرخ میں میرے بچوں کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں جو بالکل ناتواں اور بے آب ودانہ ہیں۔‘‘ ألقیت کاسبہم فی قعطر مظلمۃ فاغفر علیک سلام اللہ یا عمر! ’’آپ نے ان کے کمانے والے کو تاریک قید میں ڈال دیا ہے، اے عمر! آپ پر سلامتی ہو، معاف کردیجیے۔‘‘ أنت الإمام الذی من بعد صاحبہ ألقت إلیک مقالید النہی البشر ’’آپ وہ امام ہیں کہ جس کو اس کے ساتھی (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے بعد، مخلوق نے دانائی کی کنجیاں سونپ دیں۔‘‘ لم یؤثروک إذا ما قدموک لہا لکن بک استأثروا إذ کانت الأثر ’’لوگوں نے خلافت کے لیے آپ کو پیش کرکے آپ پر کوئی احسان نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنے اوپر احسان کیا ہے۔‘‘ فامنن علی صبیۃ بالرمل مسکنہم بین الأباطح تغشاہم بہا القررُ ’’آپ ان بچوں پر احسان کریں جن کا مسکن کنکریلی پتھریلی وادیوں کے درمیان ہے، اور سخت سردی
[1] الأدب فی الإسلام، ص: ۱۷۲ [2] عبقریۃ عمر: ۲۴۶