کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 294
اسلام میں وہ چیز منظم ومفید طریقے پر پہلے سے موجود ہے اور یہ ضروری ہے تاکہ ہمارے نوجوان اہل یورپ سے مرعوب نہ ہوں جو حقوق حیوانی کی سوسائٹی بنا کر بڑا فخر محسوس کرتے ہیں اور یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہمارا یہ عمل اعلیٰ ترین انسانی اخلاق فاضلہ کا مظہر ہے۔ پس اسلامی اصولوں کا مطالعہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان کہیں یہ گمان کرکے اہل یورپ کی تقلید نہ کرنے لگیں کہ وہی لوگ اخلاق فاضلہ کے علم بردار ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو جان لینا چاہیے کہ حیوان پر شفقت ورحم دلی کرنے میں ہم ان کے استاد ہیں۔[1] حالانکہ ہر قانون میں کچھ نہ کچھ فائدہ ہوتا ہے، بے شک مراقبۂ الٰہی، ہدایت یابی کا راز، خیر کا منارہ اور عبادت کی روح ہے۔ ایک بیمار اونٹ کو دیکھ کر عمر فاروق اس درجہ خوف زدہ ہیں کہ کہیں اللہ اس کے بارے میں میری باز پرس نہ کرے، یہ ہے اسلام کی برتری وفضیلت کا راز، ایسی خشیتِ الٰہی اور خوف کہ جو دل کو سکون عطا کرے۔ کیا کوئی حاکم جسے اللہ نے اپنے بندوں کے معاملات کا ذمہ دار بنایا ہو، اس خشیت ومراقبت کے بغیر محاسبۂ الٰہی سے نجات پانے میں کامیاب ہوسکتا ہے؟ نہیں، ہرگز نہیں۔[2] ۶: عہد فاروقی میں زلزلہ : عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایک بار زلزلہ آیا تو آپ نے فرمایا: اے لوگو! یہ زلزلہ تمہاری کسی نئی بدعملی ہی کی وجہ سے آیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر دوبارہ ایسا زلزلہ آیا تو تمہارے ساتھ ہرگز نہ رہوں گا۔ [3] 
[1] نظام الحکم فی الشریعۃ والتاریخ: ۲/ ۶۰۵ [2] أخبار عمر، ص: ۳۴۳۔ بحوالہ: ابن الجوزی [3] الریاض النضرۃ، ص: ۴۰۸ [4] طبقات ابن سعد: ۳/ ۲۱۵