کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 236
’’اے اللہ! اسے دین کی سمجھ عطا فرما، اور تاویل وتفسیر سکھا دے۔‘‘ خلاصہ یہ کہ سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے جناب عبداللہ بن عباس کی فضیلت ومرتبت کا اعتراف اور علم وفہم میں آپ کے بلند مقام کو ظاہر کرتے ہوئے ان کو کبار صحابہ کی مجلس میں شریک کیا۔ حافظ ابن کثیر نے نقل کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ عبداللہ بن عباس قرآن کے کتنے بہترین ترجمان ہیں! اور جب وہ کہیں سے آتے دکھائی دیتے تو کہتے : وہ دیکھو بزرگوںکا جوان، استفسار کا عادی، اور سمجھ دار دل کا مالک آگیا۔ [1] سچ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان والوں کے درمیان تعلق باہمی محبت پر قائم تھا۔ 
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۴۲۹۴ [2] العقیدۃ فی اہل البیت بین الإفراط والتفریط، ص: ۲۱۰ [3] فتح الباری: ۱/ ۱۷۰