کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 178
چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دو بڑی ٹوکری بھر کر میٹھی چیز تیار کی، پھر اسے دو آدمیوں کے ساتھ اونٹ پر لاد کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا گیا، جب وہ دونوں اسے لے کر آپ کے پاس آئے اور کھولا تو آپ نے پوچھا: یہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میٹھی چیزہے، پھر آپ نے اسے چکھا، اور اسے میٹھا پایا۔ آپ نے پوچھا: کیا سارے مسلمان اپنے گھر میں اسی سے شکم سیر ہوتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: جب ایسی بات ہے تو ان دونوں ٹوکریوں کو واپس لے جاؤ۔ پھر آپ نے عتبہ بن فرقد رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا: ’’حمد وصلاۃ کے بعد! یہ نہ تیرے باپ کی کوشش سے ہے نہ تیری ماں کی کوشش سے، تم اپنے گھر میں جس چیز سے شکم سیر ہوتے ہو اسی سے تمام مسلمانوں کو شکم سیر کرو۔‘‘ [1] (۴)… آپ نے لوگوں میں عدل ومساوات قائم کرنے کی ایک مثال اس وقت قائم کی جب آپ کے پاس مال آیا اور آپ اسے لوگوں کے درمیان تقسیم کرنے لگے، لوگوں نے بھیڑ لگا دی، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ لوگوں سے مزاحمت کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے اور آپ تک پہنچ گئے۔ آپ نے انہیں ایک درّہ لگایا اور کہا: تم زمین میں اللہ کے سلطان سے نہیں ڈرے اور ازدحام کو چیرتے ہوئے آگے نکل آئے، تو میں نے سوچا کہ تم کو بتا دوں کہ اللہ کا سلطان بھی تم سے قطعاً نہیں ڈرتا۔ [2] ہمیں معلوم ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ایک تھے جنہیں دنیا میں جنت کی بشارت مل گئی تھی، آپ عراق، مدائن اور کسریٰ کے فاتح تھے، ان چھ افراد میں سے ایک تھے جنہیں مجلس خلافت کے لیے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے متعین کیا تھا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے وقت آپ سے خوش تھے، آپ شہسوار اسلام کہے جاتے تھے، لیکن ہم دیکھ سکتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ بھی عدل ومساوات کی کتنی بہترین مثال قائم کی۔ [3] (۵)… ابن الجوزی سے روایت ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے جب کہ آپ مصر کے گورنر تھے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبدالرحمن پر شراب نوشی کی حد نافذ کی۔ لوگ یہی جانتے تھے کہ کوئی بھی شرعی حد شہر کے عام میدان میں نافذ ہوتی ہے تاکہ وہ سزا سب کے لیے باعث عبرت ہو۔ لیکن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کے صاحبزادے پر گھر کے اندر جاکر حد نافذ کی، جب عمر رضی اللہ عنہ کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تو عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو ایک خط لکھا: ’’اللہ کے بندے عمر امیر المومنین کی طرف سے مجرم ابن العاص کے نام! اے عاص کے بیٹے! مجھے تجھ پر اور میرے عہد وپیمان کے خلاف تیری جرأت پر حیرت ہے، تمہارے بالمقابل میں نے بعض ان
[1] مناقب أمیر المومنین، ابن الجوزی، ص: ۱۰۱ ۔ [2] مناقب أمیر المومنین، ابن الجوزی، ص: ۱۰۱ ۔ [3] نظام الحکم فی الشریعۃ والتاریخ الإسلامی: ۱/ ۸۷ ۔ [4] نظام الحکم فی الشریعۃ والتاریخ الإسلامی: ۱/ ۸۸ ۱۔ [5] نظام الحکم فی الشریعۃ والتاریخ الإسلامی: ۱/ ۸۷ ۱۔