کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 153
اس حدیث میں ضمناً شیخین ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف بھی واضح اشارہ ہے، نیز اس بات پر بھی دلالت ہے کہ آپ کے زمانے میں فتوحات کی کثرت ہوگی اور اسلام غالب ہوگا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خواب ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں واقع ہونے والے واقعات، ان کی حسن سیرت، نقوش کی پائیداری اور لوگوں تک نفع رسانی کی واضح دلیل ہے اور یہ سارے عادات وکمالات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فیض صحبت کا نتیجہ ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اس معاملہ کے اصل ذمہ دار تھے، آپ نے اسے کماحقہ ادا کیا، جیساکہ دین کے بنیادی اصولوں کو مقرر کیا، اس کے احکامات کو وسعت دی، اس کے اصول اور فروع کو واضح کیا اور لوگ دین میں فوج در فوج داخل ہونے لگے اور اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدۃ:۳) ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا۔‘‘ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے جاملے تو سیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ نے دو سال اور کچھ مہینے، یعنی ’’ایک ڈول یا دو ڈول‘‘ کھینچے، ایک یا دو کا شک راوی کی جانب سے ہے، دراصل دو ڈول والی بات صحیح ہے، کیونکہ دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔ [1] سیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت خلافت میں مرتدین اسلام سے جنگ ہوئی، آپ نے اس فتنہ کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور اسلام کی فتوحات کا دائرہ زیادہ سے زیادہ وسیع کیا۔ آپ نے اپنے دورِ خلافت میں مدت خلافت کی طولانی، اسلامی شہروں کی وسعت اور اموال غنیمت کی کثرت کی وجہ سے اپنی رعایا کے لیے ایسے احکامات مقرر کیے کہ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ اس طرح گویا یہ حدیث عمر رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت، اس کی صحت وکمال صفت اور مسلمانوں کی نفع رسانی جیسے اہم امور پر مشتمل ہے۔ [2] * سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: (( إِنِّیْ لَا أَدْرِیْ مَا قَدْرُ بَقَائِیْ فِیْکُمْ فَقْتَدُوْا بِالَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ۔ وَأَشَارَ إِلٰی أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ۔وَتَمَسَّکُوْا بِہَدْیِ عَمَّارٍ ، وَمَا حَدَّثَکُمُ ابْنُ مَسْعُوْدٍ فَصَدِّقُوْہُ۔))[3] ’’میں نہیں جانتا کہ کب تک تم میں میں باقی ہوں، تو تم میرے بعد دو آدمیوں کی پیروی کرنا ، اور
[1] عقیدۃ اہل السنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ الکرام: ۲/ ۶۳۴ [2] الاعتقاد للبیہقی، ص:۱۷۳ [3] الفصل فی الملل والأہواء والنحل: ۴/ ۱۰۹، ۱۱۰۔ [4] صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۲۳۹۳