کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 148
سچ تو یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ امت کی ایک مضبوط دیوار تھے جو امت اور فتنوں کے درمیان بند کی طرح حائل تھے۔ [1] سیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ کے عزائم کی خبر عمر رضی اللہ عنہ کو ملی، آپ سیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دیکھتے ہی ان کے عزائم کو بھانپ لیا، پھر انہیں سمجھایا، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے ماننے سے انکار کردیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو تلوار کی دھمکی دی، پھر عمر کے سامنے بات قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔ [2] سیّدناابوبکر رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ باہوش وحواس اور پوری ذمہ داری کے ساتھ لوگوں کو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بطورِ خلیفہ نامزدگی سے آگاہ کردیں تاکہ کوئی پیچیدگی اور شک وشبہ باقی نہ رہ جائے۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا میں جس کو تمہارا خلیفہ بنا رہا ہوں اس سے تم راضی ہو؟ بے شک میں نے مشورہ لینے میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی قرابت دار کو خلافت سونپی ہے۔ میں نے تم پر عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہ ) کو خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا ان کی باتوں کو سنو اور اطاعت کرو۔ لوگوں نے عرض کیا: ہم سنیں گے اور اطاعت کریں گے۔ [3] پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اللہ سے دعا کرنے لگے، اس سے مناجات کیں اور دل کے رازوں کو اس کے سامنے کھول دیا، آپ دعا کر رہے تھے: اے اللہ! تیرے نبی کے حکم کے بغیر میں نے عمر کو خلیفہ بنا دیا ہے۔ اور اس سے میرا اصل مقصد لوگوں کی اصلاح ہی ہے۔ میں ان کے فتنے میں مبتلا ہو جانے سے خائف ہوں اور پوری محنت سے، ان سے رائے اور مشورہ لے کر ، پھر ان میں سب سے بہتر اور سب سے زیادہ خیر خواہی کے خواہش مند شخص کو ان پر مقرر کیا ہے، اللہ تیرا حکم (موت) مجھ پر آپہنچا ہے، لہٰذا تو اس امت کو میرا بہتر جانشین عطا کر دے کیونکہ وہ سب تیرے بندے ہیں۔ [4] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ عہد نامہ خلافت پڑھ کر لوگوں کو سنا دیں اور لوگوں سے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت لے لیں۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مزید تصدیق کی نیز کسی منفی ردّ عمل کے ظاہر ہونے سے پہلے حکم کی تعمیل کر دی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پوچھا: کیا اس عہد نامے میں جس کا نام ہے، تم اس کی بیعت کرنے کو تیار ہو؟ سب نے کہا: ہاں، سب نے اس کا اقرار کیا اور اس پر راضی ہوگئے۔[5] چنانچہ جب عثمان رضی اللہ عنہ عہد نامہ پڑھ کر فارغ ہوئے تو سب اس پر راضی ہوگئے اور عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور آپ کی بیعت کی۔ [6]
[1] صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ، حدیث نمبر: ۳۱۵۸ [2] صحیح البخاری، فضائل اصحاب النبی، حدیث نمبر: ۳۶۸۳۔ [3] مجمع الزوائد: ۱۰/ ۲۶۸ سنداً یہ حدیث صحیح ہے۔