کتاب: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے - صفحہ 119
بربادی میں ہوئی۔ میں سوچ رہا تھا کہ ایسا ہونے والا ہے، یہاں تک کہ جب میں نے صبح کی نماز پڑھی تو اپنے اوپر اپنے کپڑوں کو باندھا، پھر حفصہ کے پاس گیا۔ دیکھا تو وہ رو رہی تھی۔ میں نے کہا: کیا تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی ہے؟ اس نے کہا: مجھے نہیں معلوم ، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کمرے میں الگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک کالے رنگ کے غلام کے پاس آیا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر کے لیے اجازت مانگو، غلام اندر داخل ہوا، پھر نکل کر میرے پاس آیا اور کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے بارے میں ذکر کیا لیکن آپ خاموش رہے۔ میں وہاں سے لوٹا اور منبر کے پاس آیا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں ایک جماعت موجود ہے، اس میں بعض لوگ رو رہے ہیں۔ میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا، لیکن دوبارہ مجھ پر وہ فکر غالب آئی جس میں ڈوبا ہوا تھا اور میں غلام کے پاس آیا اور اس سے کہا: عمر کے لیے اجازت مانگو، وہ اندر داخل ہوا، پھر نکل کر باہر میرے پاس آیا اور کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے بارے میں ذکر کیا لیکن آپ خاموش رہے۔ پھر میں جا کر منبر کے پاس بیٹھ گیا، وہی فکر دامن گیر ہوئی جس میں ڈوبا ہوا تھا، اس لیے پھر اس غلام کے پاس پہنچا اور کہا: عمر کے لیے اجازت مانگو، وہ اندر گیا، پھر واپس باہر آکر کہا: میں نے آپ کا ذکر کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر میں مڑ کر جانے لگا، اتنے میں غلام نے مجھے پکارا، اور کہا: اندر تشریف لے جائیں آپ کو اجازت مل گئی ہے۔ میں اندر داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ رسی کی بٹی ہوئی چٹائی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور اس کے نشانات آپ کے پہلوؤں پر نمایاں تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: اللہ اکبر، بھلا ہوتا کہ آپ ہم کو دیکھتے اے اللہ کے رسول! ہم قریش کے لوگ عورتوں پر غالب تھے، جب ہم مدینہ آئے تو ان لوگوں کو دیکھا کہ جن پر ان کی عورتیں غالب ہیں۔ پھر ہماری عورتیں بھی ان کی دیکھا دیکھی ویسا ہی کرنے لگیں۔ میں ایک دن اپنی بیوی پر غصے ہوا، وہ مجھ سے بحث ومباحثہ کرنے لگی، میں نے اسے ڈانٹا کہ مجھ سے بحث کرتی ہے تو اس نے کہا: میں آپ سے بحث ومباحثہ کرتی ہوں تو آپ مجھے کیوں ڈانٹتے ہیں؟ حالانکہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ سے بحث ومباحثہ کرلیتی ہیں اور ان میں ایسی بھی ہیں جو دن بھر آپ سے گفتگو نہیں کرتیں۔ میں نے کہا: جس نے ایسا کیا وہ سخت نقصان اور خسارے میں ہے۔ کیا ان میں سے کوئی خود کو اس بات سے محفوظ پاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ کی وجہ سے اس پر اللہ کا غضب نازل ہوجائے اور وہ ہلاک ہوجائے؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر مسکرانے لگے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر میں حفصہ کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ دھوکا مت کھاؤ تمہاری پڑوسن (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا ) تمہارے مقابلہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ محبوب ہیں اور ان کا درجہ بلند ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ مسکرانے لگے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں آپ سے کچھ دیر انسیت حاصل کرسکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ پھر میں بیٹھ گیا اور گھر میں نگاہ