کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 16
(حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔ جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (اُم السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ ہم نے اسی اہمیت کے پیشِ نظر، حدیثِ جبریل کو اردودان طبقہ کیلئے بطورِ شرح منتخب کیا،اس شرح کی تیاری میں بہت سے مراجع پیشِ نظر رہے ،لیکن خصوصیت کے ساتھ:فتح الباری للحافظ ابن حجر،جامع العلوم والحکم للحافظ ابن رجب ،شرح الأربعین النوویۃ للشیخ صالح بن عثیمین رحمھم اللہ اور شرح حدیث جبریل فی تعلیم الدین للشیخ عبدالمحسن بن حمد العبادالبدرحفظہ اللہ سے استفادہ کیا،اس کے علاوہ جابجا کچھ اپنی طرف سے زوائد بھی سپردِ قلم کیے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اس حقیر سی کاوش کو شرفِ قبولیت عنایت فرمائے ،اور اسےمیرے اور میرے والدین اور جملہ اساتذہ اورتمام متعلقین ومعاونین کی نجات کا ذریعہ بنادے،اور اس متواضع سی کوشش کو ایک خلقِ کثیر کی ہدایت کا ذریعہ بنادے۔إنہ سمیع قریب مجیب للدعوات وأصلی وأسلم علی نبیہ محمد وعلی آلہ وصحبہ وأھل طاعتہ أجمعین۔ کتبہ؍عبداللہ ناصر رحمانی