کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 70
"حوالہ " میں لوگوں کے ساتھ نرمی ہے اور ان کے معاملات میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ہے۔ اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں تعاون کی ایک آسان اور اچھی صورت ہے تاکہ ان کے قرضے ادا ہوں اور انھیں راحت و سکون حاصل ہو۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ"حوالہ"خلاف قیاس ہے کیونکہ یہ قرض کی قرض کے ساتھ بیع ہے جو کہ ممنوع ہے لیکن حوالہ میں یہ خلاف قیاس جائز ہے۔ لیکن علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ان لوگوں کا رد کیا ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حوالہ قیاس سے موافقت اور مناسبت رکھتا ہے کیونکہ اس کا تعلق بیع کے مسائل سے نہیں بلکہ اس کا تعلق حق کی ادائیگی سے ہے۔ نیز وہ فرماتے ہیں: "اگر اسے (حوالہ کو) قرض کی قرض کے ساتھ بیع مان بھی لیا جائے تو یہ قسم ممنوع صورت میں شامل نہیں کیونکہ قواعد شرعیہ اس کے جواز کا تقاضا کرتے ہیں کہ ایک شخص کا قرضہ تبدیل کر کے دوسرے کے ذمے کیا جائے تاکہ اسے اپنا مال کسی صورت میں مل جائے۔"[1] درج ذیل شرائط کے بغیر"حوالہ"درست نہیں۔ 1۔ مقروض اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے جس شخص کا حوالہ دے اس پر قرضہ ثابت شدہ ہوکیونکہ حوالے کا تقاضا محال علیہ پر قرض کو لازم کرنا ہے اور جب قرض محال علیہ کے ذمہ ثابت شدہ نہ ہو تو اس کا ساقط ہونا ممکن ہو گا، لہٰذا "حوالہ" اس کے ذمے ثابت نہیں ہو گا، لہٰذا کسی ایسی فروخت شدہ چیز کی قیمت پر حوالہ درست نہیں جو مدت خیار میں ہو۔ اسی طرح بیٹے کا باپ کی طرف حوالہ درست نہیں الایہ کہ باپ راضی ہو۔ 2۔ محال (قرض خواہ) اور محال علیہ ( جس سے قرض وصول کرنے کے لیے کہا گیا ہے)دونوں کے قرضے جنس، تعداد و مقدار ، صفت اور ادائیگی کی میعاد میں برابر اور متماثل ہوں ۔جنسی تماثل جیسے دونوں قرضے دراہم کی صورت میں ہوں، تعداد و مقدار میں مماثلت کہ دونوں قرضوں کی رقم یکساں ہو، سوریال کے قرض کا حوالہ نوے ریال کے قرض پر جائز نہیں کیونکہ حوالہ قرض کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور ہمدردی ہے۔ کمی بیشی کی صورت میں حوالہ کا مقصد فوت ہو جاتا ہے بلکہ یہ زیادہ رقم طلب کرنے کی صورت ہے جو قرض میں نفع حاصل کرنے کی طرح حرام ہے، البتہ اگر کسی نے ایک شخص کو جسے سوریال قرض لوٹانا تھا ایسے شخص کے حوالےکیا جس سے اس نے دوسو ریال قرض واپس لینا تھا تو یہ صورت جائز ہے باقی سوریال صاحب حق خود وصول کر لے گا۔ صفت میں یکسا نیت جیسے دونوں طرف سے سعودی عرب کی کرنسی کا ہونا ہے۔ وقت میں مطابقت جیسے ایک قرض کی مدت ایک ماہ ہو تو
[1] ۔دیکھئے اعلام الموقعین :2/10۔11۔