کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 527
(1)۔صحت اقرار کے لیے یہ شرط ہے کہ اقرار کرنے والا عاقل وبالغ ہو،لہذا بچے،مجنون اور سوئے ہوئے شخص کا اقرار معتبر نہ ہوگا،البتہ اگر بچے کوتجارت میں لین دین کی محدود اجازت ہے تو محدود حدتک اس کا اقراربھی معتبر ہوگا۔ (2)۔اقرار کرنے والے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ حالت اختیار میں اقرار کرے،لہذا زبردستی کااقرار معتبر نہ ہوگا۔ (3)۔صحت اقرار کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ اقرار کرنے والا ایسا شخص نہ ہو جسے مالی تصرف سے روک دیا گیا ہو،لہذا نادان اور بے وقوف کسی مال کااقرار کریں تو وہ معتبر نہ ہوگا۔ (4)۔یہ بھی شرط ہے کہ وہ ایسی شے کا اقرار نہ کرے جو دوسرے کے ہاتھ میں ہو یا دوسرے کی سرپرستی میں ہو،جیسے کسی اجنبی شخص نے کسی بچے کے ذمے کسی چیز کا اقرار کیا یا ایک شخص کے زیر انتظام وقف کے بارے میں دوسرا آدمی اقرار کرے کہ اس وقف کی چیز کے ذمے فلاں فلاں ادائیگی سے تو یہ اقرارمعتبر نہ ہوگا۔ (5)۔اگراقرار کرنے والے نے دعویٰ کیا کہ اسے اقرار کرنے پر مجبور کیا گیا تھا،اس نے اپنی مرضی سے اقرار نہ کیا تھا تو اس کی بات قبول کی جائےگی بشرطیکہ اس کےدعوے کی سچائی پر کوئی قرینہ یا گواہ موجود ہو۔ (6)۔اگر کوئی مریض اپنے مال کے بارے میں ایسے شخص کے لیے اقرار کرے جو اس کا شرعاً وارث نہیں تو اس کااقرار درست تسلیم ہوگا کیونکہ اس صورت میں اس پر کسی تہمت کااندیشہ نہیں،نیز حالت مرض میں انسان اپنے لیے محتاط ہوتا ہے اس سے ایسی توقع کم ہی ہوتی ہے۔ (7)۔اگر کسی انسان نے ایک شے کادعویٰ کیا جس کی دوسرے فریق(مدعا علیہ) نے تصدیق کردی تو اس کی تصدیق درست تسلیم ہوگی اور اسے اقرار سمجھا جائےگا۔کشف الخفاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"لاعذر لمن أقر" "جس نے اقرارکرلیا اس کا کوئی عذر باقی نہ رہا۔"[1] (8)۔جس لفظ سے بھی اقرار کا مفہوم ادا ہوجائے وہی صحیح ہے ،مثلاً:مدعا علیہ کہے:"تم نے سچ کہا"یا"ہاں" کہہ دے یا کہے:" میں اس کا اقرار کرتا ہوں۔" (9)۔اقرارمیں نصف یا اس سے کم کا استثناء درست ہے۔اگر کسی نے کہا:" میرے ذمے فلاں کے دس روپے ہیں مگر پانچ"تواس پر پانچ روپے لازم ہوں گے۔اللہ تعالیٰ کی کتاب میں استثناء وارد ہوا ہے،چنانچہ ارشاد ہے: "فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا "
[1] ۔ کشف الخفاء للعجلونی: 2/493۔