کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 491
کے لیے اعتکاف بیٹھوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَوْفِ بِنَذْرِكَ" "اپنی نذر کو پورا کرو۔"[1] جائز نذر کی پانچ اقسام ہیں: 1۔ نذر مطلق ،مثلاً: کوئی شخص کسی کام کانام لیے بغیر کہے:"میں نے اللہ تعالیٰ کے لیے نذر مانی۔"ایسے شخص پر کفارہ ٔقسم لازم آتا ہے، خواہ مشروط ہو یا غیر مشروط، چنانچہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: " كَفَّارَةُ النَّذْرِ إذا لم يُسَم كَفَّارَةُ يَمِينٍ " ’’جب نذر میں کسی کام کانام نہ لیا جائے تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔‘‘[2] 2۔ نذر غضب، مثلاً: کوئی کہے:"اگر میں نے تجھ سے کلام کیا یا مجھے تیرے بارے میں خبر نہ ملی یا اگر فلاں خبر صحیح ثابت ہوئی یا فلاں خبر جھوٹ ثابت ہوئی تو میں حج کروں گا یا غلام لونڈی آزاد کروں گا ۔"اس قسم میں نذر ماننے والے کو اختیار ہےکہ وہ نذر کو پورا کرے یا اس کا کفارہ ادا کرے، چنانچہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: " لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ " ’’ غصے کی حالت میں مانی ہوئی نذر کا پورا کرنا ضروری نہیں ۔ اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔‘‘ [3] 3۔ نذر مباح، مثلاً: کسی نے نذر مانی کہ وہ ایسا کپڑا پہنے گا یا اپنےفلاں جانور پر سوارہوگا ۔اس قسم میں بھی اسے اختیار ہے چاہے تو نذر پوری کرے اور چاہے تو کفارہ ادا کردے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے ہے کہ نذر مباح ماننے والے پر کفارہ لازم نہیں آتا جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے تو ایک آدمی کو کھڑا دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا:یہ ابو اسرائیل ہے۔ اس نے نذر مانی ہے کہ دھوپ میں کھڑا رہے گا، بیٹھے گا نہیں اور سائے میں نہیں آئے گا ،کسی سے بات نہیں کرے گا اور روزہ رکھے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ، وَلْيَسْتَظِلَّ، وَلْيَقْعُدْ، وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ " "اسے حکم دو کہ بات چیت کرے، سائے میں آئے ،بیٹھ جائے اور روزہ پورا کرے۔"[4] 4۔ نذر معصیت : ایسی نذر جس میں شریعت اسلامی کے کسی حکم کی مخالفت ہو، مثلاً: شراب پینے کی نذر، ایام حیض یا
[1] ۔صحیح البخاری، الاعتکاف، باب الاعتکاف لیلا، حدیث 2032۔ [2] ۔صحیح مسلم ،النذر ،باب فی کفارۃ النذر، حدیث: 1645۔وجامع الترمذی، النذور، باب فی کفارۃ النذر اذا لم یسم ،حدیث 1528۔واللفظ لہ۔ [3] ۔(ضعیف) مسند احمد4/433وارواء الغلیل 8/211۔حدیث 2587۔ [4] ۔صحیح البخاری، الا یمان، باب النذر فیما لایملک وفی معصیۃ، حدیث 6704۔