کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 486
"فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ" "اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا دینا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہویا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے۔اور جس کو مقدور نہ ہوتو (اس کے لیے ) تین دن کے روزے ہیں۔"[1] جمہور علماء نے لونڈی یا غلام کو آزاد کرنے کی صورت میں اس کے مومن ہونے کی شرط عائد کی ہے۔ اسی طرح تین روزوں کے بارےمیں مسلسل روزے رکھنے کی شرط مقرر کی ہے کیونکہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت یوں ہے: " فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مُتَتَابِعَاتٍ " "پے درپے تین روزے رکھے۔"[2] کفارہ ٔ قسم کے بارے میں اکثر لوگ مغالطے میں مبتلا ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اختیار ہے کہ قسم کے کفارے کی جو صورت بھی ادا کر دیں گے، کافی ہو گی، لہٰذا وہ کھانا کھلانے یا لباس کی طاقت کے باوجود روزے روزے رکھ لیتے ہیں، حالانکہ ایسی صورت میں روزے رکھنے سے کفارہ قسم کفایت نہ کرے گا کیونکہ روزے رکھنے کا حکم تب ہے جب کوئی (قسم توڑنے والا) کھانا اور لباس دینے سے عاجز ہو۔ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینا بھی جائز ہے جس طرح بعد میں جائز ہے۔ کفارہ پہلے دیا تو اس کی وجہ سے قسم کی تحلیل ہو جائے گی اور بعد میں دیا تو یہ قسم کا کفارہ ہوگا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأتِ الَّذِي هُوَ خَيرٌ وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" "جب تم کسی کام کے کرنے پر قسم اٹھاؤ اور تم دیکھو کہ اس کے علاوہ دوسرا کام بہتر ہے تو بہتر کام ہی کر و اور قسم کا کفارہ ادا کردو۔"[3] یہ حدیث قسم توڑنے کے بعد کفارہ دینے کے جواز پر دلیل ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: " فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكِ ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ " "اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کر جو بہتر ہے۔"[4] یہ حدیث قسم توڑنے سے پہلے ہی کفارہ دینے کے جواز کی دلیل مہیا کرتی ہے۔ ان دونوں قسم کی احادیث سے کفارہ کی تقدیم و تاخیر کا جواز ہے۔
[1] ۔المائدہ: 5/89۔ [2] ۔تفسیر الطبری المائدۃ5/89۔حدیث 9753۔9756۔ [3] ۔۔صحیح البخاری الایمان والنذور باب قول اللّٰه تعالیٰ:(لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ)(المائدہ 5/89۔)حدیث:6622، وصحیح مسلم ، الایمان ،باب ندب من حلف یمینا فرای غیرھا خیراً منہا۔۔۔ حدیث 1649۔ وسنن ابی داؤد، الایمان ،باب الحنث اذا کان خیراً ،حدیث 3277واللفظ لہ۔ [4] ۔ سنن ابی داؤد، الایمان والنذور، باب الحنث اذا کان خیراً ،حدیث 3278۔