کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 485
درست رکھے، وہی دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ کفارہ ٔ قسم کا بیان اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر فضل و کرم ہے کہ اس نے کفارہ مقرر کرکے قسم کا حل پیش کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ " "تحقیق اللہ نے تمہارے لیے قسموں کو کھول ڈالنا مقرر کیا ہے۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأتِ الَّذِي هُوَ خَيرٌ وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ" "جب تم کسی کام کے کرنے پر قسم اٹھاؤ اور تم دیکھو کہ اس کے علاوہ دوسرا کام بہتر ہے تو بہتر کام ہی کرو اور قسم کا کفارہ ادا کردو۔"[2] کفارۂ قسم میں اختیار اور ترتیب ہے۔ اختیار یہ ہے کہ چاہے تو دس مساکین کو کھانا کھلادے۔ہر مسکین کو نصف صاع کھانا دے۔اور چاہے تو دس مساکین کو لباس پہنادے۔ ہر مسکین کا لباس اس قدر ہوجو اسے ادائیگی نماز کے لیے کافی ہویا چاہے تو ایسا غلام یالونڈی آزاد کرے جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہو۔ اگر اسے ان تین اشیاء میں سے کسی کی طاقت نہ ہوتو تین روزے رکھے۔ اس تفصیل سے واضح ہوا کہ کفارۂ قسم اختیار اور ترتیب کا مجموعہ ہے۔ کھانا کھلانا، لباس پہنانا اور لونڈی یا غلام آزاد کرنا ،ان تینوں کاموں میں سے جو چاہے اختیار کرے،البتہ ان کاموں میں اور روزے رکھنے میں ترتیب ہے، یعنی جو شخص پہلے تین کام نہ کر سکتا ہو تو وہ تین روزے رکھے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] ۔التحریم:66/2۔ [2] ۔صحیح البخاری ،الایمان والنذور، باب قول اللّٰه تعالیٰ:(لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ)(المائدہ 5/89۔)حدیث:6622 ،وصحیح مسلم، الایمان، باب ندب من حلف یمینا فرای غیرھا خیراً منہا۔۔۔۔،حدیث 1649۔ وسنن ابی داؤد ،الایمان باب الحنث اذا کان خیراً ،حدیث 3277واللفظ لہ۔