کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 467
12۔ جس شخص کو اپنی جان کا خطرہ ہو وہ اس اضطراری حالت میں اپنی زندگی بچانے کے لیے حرام شے کھا سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ " "پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اورزیادتی کرنے والا نہ ہو،اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں۔"[1] اسی طرح جب کوئی شخص جان بچانے کے لیے دوسرے کا کھانا کھانے پر مجبورہو اور کھانے کا مالک اس کیفیت میں نہ ہوتو مالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسے اتنی خوراک قیمتاً دے دے جس سے اس کی زندگی بچ جائے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اگر مجبور آدمی فقیر ہوتو اس پر کھانے کا معاوضہ لازم نہیں۔بھوکے کو کھانا کھلانا اورننگے کو کپڑے پہنانا فرض کفایہ ہے،جب بھوکے کوکوئی نہ کھلائے یاننگے کو کوئی نہ پہنائے تو معین افراد پر یہ فرض عین بن جاتا ہے۔"[2] 13۔ کسی مسلمان کے پاس ایک سے زائد اشیاء موجود ہوں جن کے استعمال کی اسے فی الحال ضرورت نہیں جبکہ اس کے دوسرے مسلمان بھائی کو اس کے استعمال کی شدید ضرورت ہے ،نیزشے کے استعمال کرنے سے اس میں کوئی کمی یا فرق بھی نہ آتا ہوتومالک کو چاہیے کہ اپنے بھائی کو بلاعوض اس کے استعمال کی اجازت دےدے،مثلاً:سردی سے بچنے کے لیے کسی کو عارضی طور پر چادر یا کمبل وغیرہ دینا،یا کنویں کا پانی نکالنے کے لیے رسی یا ڈول مہیا کرنا یاکھانا پکانے کے لیے کوئی برتن دینا۔اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو وہ عنداللہ قابل مذمت ہے،چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: "وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ" "اور(لوگوں کو) استعمال کی معمولی چیزیں بھی دینے سے انکار کرتے ہیں۔"[3] سیدنا ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں: "ماعون وہ اشیاء ہیں جنھیں لوگ عموماً ایک دوسرے سے استعمال کے لیے مانگ لیتے ہیں،مثلاً:کلہاڑی،ہنڈیا،ڈول وغیرہ۔"[4] 14۔ اگر کسی شخص کا پھلوں کے باغ کے قریب سے گزر ہو تو وہ درخت پر لگا ہوا یا گرا ہوا پھل مفت کھاسکتا ہے۔اس کے بارے میں سیدنا ابن عباس اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایات موجود ہیں۔اس میں یہ شرط ہے کہ وہ پھل کسی چار دیواری میں نہ ہویا اس پر کسی کا پہرہ نہ ہو یا وہ درخت پرچڑھا نہ ہویا درخت کو پتھر مار کرپھل حاصل نہ کیا ہو اور اپنے ساتھ اٹھا کرنہ لے جانے والا ہو اور نہ اس نے جمع شدہ پھل سے اٹھایا ہوالا یہ کہ انتہائی مجبوری کی حالت
[1] ۔البقرۃ:2/173۔ [2] ۔الفتاویٰ الکبریٰ الاختیارات العلمیۃ الاطعمۃ 5/ 548۔ [3] ۔الماعون 7/107۔ [4] ۔تفسیر الطبری، تفسیر سورۃ الماعون، وتفسیر ابن کثیر، الماعون 107/7۔