کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 456
معاف کردیے جائیں گے۔"[1] (10)۔جس شخص نے بار بار ارتداد کاارتکاب کیا،کیا اس کارجوع قبول ہوگا یا نہیں؟اس کے بارے میں علمائے کرام کی مختلف آراء ہیں: 1۔ بعض کا کہناہے کہ دنیا میں اس کا رجوع قبول نہ ہوگا،لہذا اس کو لازماً مرتد کی سزا دی جائےگی اگرچہ وہ توبہ بھی کرلے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّمْ يَكُنِ اللّٰهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا" "بے شک جن لوگوں نے ایمان قبول کر کے پھر کفر کیا، پھر ایمان لاکر پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں کہیں بڑھ گئے، اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ راه ہدایت سمجھائے گا۔" [2] 2۔ دوسری رائے یہ ہے کہ اس کارجوع قبول ہوگا کیونکہ ارشاد الٰہی ہے: "قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ" "آپ ان کافروں سے کہہ دیجیے کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہوچکے ہیں سب معاف کردیے جائیں گے۔"[3] آیت کا یہ حکم عام ہے جو اپنے عموم کے اعتبار سے اس شخص کو بھی شامل ہے جو بار بار مرتد ہوتا ہے۔ (11)۔زندیق سے مراد منافق شخص ہے جو ظاہراً مسلمان ہو لیکن باطن میں کفر چھپائے ہو۔اس کے بارے میں بھی اہل علم کی دورائے ہیں۔ 1۔ اس کا رجوع قبول نہ ہوگا کیونکہ اس کے الفاظ یا اعمال سے یقینی رجوع ثابت نہیں ہوتا(ممکن ہے جھوٹ موٹ رجوع کررہاہو) ظاہری توبہ کے بعد بھی اس کی وہی کیفیت ہوگی جو پہلے تھی،یعنی اظہار اسلام اور دل میں کفر۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "إِلا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا" "البتہ جن لوگوں نے(اس کام سے) توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور(جوبات چھپائی تھی اس کی) وضاحت کردی۔"[4] 2۔ زندیق کا رجوع قبول ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] ۔الانفال 8/38۔ [2] ۔النساء:4/137۔ [3] ۔الانفال 8/38۔ [4] ۔البقرۃ:2/160۔