کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 433
(6)۔ حد خمر کی مقدار اسی(80) کوڑے ہیں کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب لوگوں سے شراب کی حد کے بارے میں مشورہ لیا تو سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کی کم از کم مقدار(80) کوڑے ہونی چاہیے،چنانچہ انھوں نے اسی(80) کوڑے مقرر کیے،پھر یہی حکم لکھ کر خالد اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہما کی طرف روانہ کیا جو ملک شام میں تھے۔[1] اس تعزیر کی مقدار کا تعین مہاجرین وانصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں ہوا تھا جس کی کسی نے مخالفت نہیں کی۔علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی نقطہ نظر ہے،چنانچہ موصوف فرماتے ہیں:" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شراب کی حد کو حد قذف کے برابر قراردیا اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی تائید کی۔"[2] شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" شراب کی حد سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع سے چالیس کوڑے واضح ہوتی ہے،البتہ اگر لوگ شراب پینے سے باز نہ آئیں اور انھیں روکنے کے لیے حاکم وقت سزا کو بڑھا دے تو اس کا اقدام درست ہے۔"[3] (7)۔شراب وغیرہ کی حد لگانے کے لیے لازم ہے کہ مجرم خود اقرار کرے یا دو معتبر آدمیوں کی شہادت مل جائے۔ (8)۔علماء کے درمیان یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے کہ اگر کسی شخص کے منہ سے شراب وغیرہ کی بدبوآرہی ہوتو اس پر حد لگائی جائےگی یانہیں؟اس کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس پر حد نہیں لگائی جائے گی بلکہ تعزیر ہوگی دوسرا قول یہ ہے کہ اسے حد لگائی جائےگی بشرطیکہ کوئی شک وشبہ نہ ہو۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی یہی مروی ہے ،نیز امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس دوسرے قول ہی کو پسند کیا ہے۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس شخص پر حد جاری کرنےکا فیصلہ کیا تھا جس کے منہ سے شراب کی بدبوآرہی تھی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے اس فیصلے سے اختلاف نہیں کیا۔ (9)۔نشہ آور اشیاء کے استعمال میں بہت سے خطرات ہیں ۔یہ ایک ایسا شیطانی ہتھیار ہے جس کے ذریعے سے وہ مسلمانوں کو انتہائی نقصان پہنچارہاہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ" ’’شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے،پھر کیا تم ان (شیطانی کاموں)سے باز آتے ہو؟‘‘ [4]
[1] ۔صحیح مسلم، الحدود، باب حد الخمر ،حدیث 1706 وسنن ابی داود ، الحدود ،باب فی حدالخمر، حدیث 4479۔ [2] ۔اعلام الموقعین 1/161۔ [3] ۔مجموع الفتاوی 28/336 بتغیر۔ [4] ۔المائدۃ 5/91۔