کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 431
ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے،پھر کیا تم ان(شیطانی کاموں) سے باز آتے ہو؟ "[1] خمر ہراس شے کو کہتے ہیں جو عقل کو ڈھانپ لے،خواہ وہ کسی بھی شے سے بنی ہو۔ احادیث نبویہ میں خمر کے بارے میں حکم ہے: "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ خمرٍ حَرَامٌ""ہر نشہ آور شے خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔"[2] ایک اور مقام پر فرمایا: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ""جو بھی مشروب نشہ دے وہ حرام ہے۔"[3] نیز سنن ابو داود کی روایت میں ہے: "مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ"" ہر وہ شے جس کی زیادہ مقدار نشہ دے اس کی معمولی مقدار بھی حرام ہے۔"[4] اور وہ"خمر" (شراب) ہے۔خمر جس شکل میں بھی ہو،انگوروں سے ماخوذ ہو یاکسی اور چیز سے بنائی گئی ہو،حرام ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "أَنَّ الْخَمْرَ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ" "جو شے عقل کو ڈھانپ لے اس کانام"خمر" ہے۔[5]" جمہور اہل لغت کا یہی قول ہے۔ شیخ الاسلام تقی الدین ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"صحیح بات یہ ہے کہ"حشیش"نجس شے ہے اور وہ حرام ہے،خواہ اس سے نشہ ہو یا نہ ہو۔اگر وہ نشہ دے تو اس کے حرام ہونے میں تمام اہل اسلام کا اتفاق ہے۔مزید برآں بعض لحاظ سے اس کے نقصانات"خمر" سے بڑھ کر ہیں۔واضح رہے"حشیش" اور اس کے خواص کا علم چھٹی صدی میں ہوا۔"[6]
[1] ۔المائدۃ 5/90۔91۔ [2] ۔صحیح البخاری ،المغازی، باب بعث ابی موسیٰ ومعاذ الی الیمن۔۔۔حدیث 4344،6124 وصحیح مسلم، الاشربۃ ،باب بیان ان کل مسکر خمر وان کل خمر حرام،حدیث (75) 2003 واللفظ لہ۔ [3] ۔صحیح البخاری ،الوضوء باب لا یجوز الوضوء بالنبیذ ولا المسکر، حدیث 242 وصحیح مسلم، الاشربۃ، باب بیان ان کل مسکر خمر وان کل خمر حرام ،حدیث 2001۔ [4] ۔سنن ابی داود، الاشربۃ، باب ماجاء فی السکر ،حدیث 3581۔ [5] ۔صحیح البخاری، التفسیر، باب قولہ :"إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ ۔۔۔۔۔۔ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ" (المائدۃ 5/90) حدیث 4619۔ [6] ۔مجموع الفتاویٰ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ 34/198۔ بتصرف۔