کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 430
"وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ" "کئی لوگ اپنی زبانوں پر جاری کیے ہوئے الفاظ کی وجہ سے جہنم میں الٹے ڈالے جائیں گے۔"[1] اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : "مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ" "(انسان) منہ سے جو لفظ بھی نکالتاہے وہ لکھنے کے لیے اس کے پاس ایک نگران(فرشتہ) تیار ہوتا ہے۔"[2] انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے،تول کر بولے،سچی اور پکی بات کرے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا" "اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی(سچی) باتیں کیاکرو۔"[3] نشہ کرنے والے کی سزا کا بیان "مسكرُ ‘اسكر" اس سے اسم فاعل ہے۔ مسكر وہ ہے جو اپنے پینے والے کو "سكران"(بے ہوش) بنادے۔اصطلاح میں سُکر عقل کے"خلط ملط ہونے کو کہتے ہیں(مسکر خمر ہو یاکوئی اور شے۔)" خمر،یعنی نشہ دینے والی اشیاء کااستعمال حرام ہے۔اس کی دلیل کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے،نیز اس کے حرام ہونے پر علمائے امت کااجماع ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ" "اے ایمان والو! بے شک شراب اور جوا ،آستانے اور فال نکالنے کے تیر، یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح پاؤ،بے شک شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے
[1] ۔جامع الترمذی الایمان ،باب ماجاء فی حرمۃ الصلاۃ ،حدیث 2616 ومسند احمد: 5/231۔ [2] ۔ق 50/18۔ [3] ۔الاحزاب 33/70۔