کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 427
ہیں:"قوت کے ساتھ پھینکنا۔"پھر اسی سے یہ لفظ زنا یا عمل قوم لوط کی تہمت کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔قذف کا حرام ہونا کتاب اللہ،سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراجماع سے ثابت ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ" "جولوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں،پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو انھیں اسی(80) کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو،یہ لوگ فاسق ہیں۔"[1] اس آیت میں دنیاوی سزا کا بیان ہے،یعنی اسی کوڑے اور اس کی شہادت کا مسترد کیا جانا،نیز اس کا فاسق،ناقص اورسافل وکمینہ ہونا بشرطیکہ وہ اپنا الزام ثابت نہ کرسکے اور جھوٹا ہو،باقی رہی اخروی سزا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر یوں فرمایا ہے: "إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿٢٣﴾ يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿٢٤﴾ يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللّٰهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ" "بلاشبہ جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی باایمان عورتوں پر(زناکی) تہمت لگاتے ہیں وه دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے ۔جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے جو وہ کرتےتھے۔ اس دن اللہ تعالیٰ انہیں ان کا پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دے گا اور وه جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے (اور وہی حق کو)ظاہر کر نے والاہے۔ "[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: " اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ۔۔۔۔۔ قَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ " " ان سات کاموں سے بچو جو انسان کو ہلاک اور برباد کرنے والے ہیں۔۔۔(ان میں سے ایک یہ ہے) پاک دامن بھولی بھالی عورتوں پر زنا کاالزام لگانا۔"[3] اہل اسلام کا اجماع ہے کہ قذف حرام ہے،نیز انھوں نے اسے کبیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔ (1)۔اللہ تعالیٰ نے قاذف(تہمت لگانے والے) کے لیے زبردست اور عبرتناک حد مقرر کی ہے،چنانچہ جب عاقل
[1] ۔النور 24/4۔ [2] ۔النور 24/23۔25۔ [3] ۔صحیح البخاری الوصایا باب قول اللّٰه تعالیٰ:(إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا ۔۔۔۔۔۔۔ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا) (النساء4/10) حدیث:2766۔