کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 423
"اور اس معاملے میں تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہوجائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں لیکن تمہارے دل جس بات کا عزم کرلیں(تو وہ گناہ ہے) اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔"[1] (15)۔کسی شخص پر زنا کی حد قائم کرنے سے قبل ضروری ہے کہ اس کا زناکرنا واضح طور پر ثابت ہو۔یہ ثبوت دو صورتوں میں سے کسی ایک صورت سے حاصل ہوسکتا ہے: 1۔ وہ شخص خود ہی چار مرتبہ اقرار واعتراف کرلے جیسا کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حدیث میں وارد ہے کہ اس نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر چار مرتبہ زنا کااعتراف کیا۔اگر یہ اعتراف چار مرتبہ سے کم کافی ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اسی وقت حد نافذ کردیتے جب اس نے پہلی مرتبہ اعتراف کرلیا تھا۔ صحت اقرار کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ وطی کی حقیقت کو وضاحت سے بیان کرے،اپنے اقرار پر قائم رہے اور اس سے رجوع بھی نہ کرے حتیٰ کہ اس پر حد قائم ہوجائے۔اگر اس نے زنا کرنے کی صحیح صورت اوراس کی حقیقت کو وضاحت سے بیان نہ کیا تو اس پرحد نہ لگے گی کیونکہ ممکن ہے کہ اس کی مراد زنا کے علاوہ کوئی اور حرام فعل ہو جس پر زنا کی حد نہ لگتی ہو،چنانچہ حدیث میں ہے کہ جب ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے ارتکاب زنا کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس سے پوچھا:"تم نے بوسہ لیا ہوگا یا اسے چٹکی بھری ہوگی؟"اس نے کہا:نہیں،ایسا نہیں ہوا۔اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بار بار واقعے کی وضاحت کی اور اقرار کیا حتیٰ کہ تمام احتمالات ختم ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس پر حد قائم کرنے کا حکم دیا۔[2] اگر اقرار کرنے والا حد قائم ہونے سے قبل رجوع کرلے تو اس پر حد قائم نہیں کی جائے گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بار وضاحت طلب کرنا شاید اس امر کی طرف اشارہ تھا کہ وہ رجوع کرلے،نیز جب وہ پتھر لگنے کی تکلیف کی وجہ سے بھاگا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فيتوب اللّٰه عليه" "تم نے اسے کیوں نہ جانے دیا؟شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلیتا۔"[3] 2۔ کسی کے زنا پر چار آدمی گواہی دے دیں تو اس پرحد جاری ہوجائے گی۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "لَوْلَاجَاءُوا عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ" "وہ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے؟"[4]
[1] ۔الاحزاب 33/5۔ [2] ۔صحیح البخاری، الحدود، ھل یقول الامام للمقر۔۔۔؟حدیث 6824،6825،وصحیح مسلم، الحدود، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی ،حدیث (16)۔1691۔ [3] ۔سنن ابی داود، الحدود، باب رجم ماعز بن مالک ،حدیث 4419۔ [4] ۔النور 24/13۔