کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 421
(10)۔اگر زنا کرنے والا غیر شادی شدہ ہوتو اس کی سزا سو کوڑے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ " "زنا کار عورت ومرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔"[1] توگویا اس کی سزا شادی شدہ آدمی کی سزا(رجم) سے ہلکی ہے کیونکہ اس کے پاس ایک عذر ہے،اس لیے اسے رجم کرنے کے بجائے تمام بدن پر سو کوڑے مارنے کی سزا دی گئی اور اس سلسلہ میں کوئی رحم اورترس سے کام نہ لیا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللّٰهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ " "ان دونوں پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمھیں ہر گز ترس نہ کھانا چاہیے اگر تمھیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو۔"[2] اس آیت کے مطابق ایمان کا تقاضا ہے کہ دین میں پختگی اور استقامت ہو اور اس کے احکام کی تنفیذ میں بھر پور کوشش کی جائے۔ (11)۔کنوارے مرد کو سو کوڑے مارنے کے بعد ایک سال کے لیے جلاوطن کردیا جائے۔یہ حکم حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سو کوڑے مارنے کا حکم دیا اور اسے جلاوطن بھی کیا تھا۔سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی زانی کو کوڑے مارے اور اسے جلاوطن کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ" "کنوارہ مرد اور کنواری عورت زنا کریں تو(ان کی سزا سو) سوکوڑے ہیں اور(مرد پر) ایک سال کی جلاوطنی ہے۔"[3] (12)۔اگر زنا کرنے والا غلام یا لونڈی ہوتو اسے پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔اللہ تعالیٰ نے لونڈیوں کے بارے میں فرمایا ہے: "فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ" "جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں،پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کریں تو انھیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو
[1] ۔النور24/2۔ [2] ۔النور24/2۔ [3] ۔صحیح مسلم الحدود باب حد الزنی حدیث 1690 وسنن ابی داودالحدود باب فی الرجم حدیث 4415 وسنن ابن ماجہ الحدود باب حد الزنا حدیث 2550 واللفظ لہ۔