کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 42
یا کاغذی نوٹ کے عوض جائز ہے بشرطیکہ مجلس میں لین دین نقد ہو۔اسی طرح چاندی کے زیورات سونے کے بدلے میں کمی بیشی کےساتھ خریدنا جائز ہے۔ جب سونے کے زیورات کی بیع سونے کے عوض ہو یاچاندی کے زیورات کی بیع چاندی کےعوض ہو یا ایک ہی ملک کی کرنسی ہوتو اس میں دو چیزیں،یعنی وزن میں برابری اور بیع کی مجلس میں نقد لین دین ہوناضروری ہے۔ سود انتہائی خطرناک ہے ،اس سے بچنا تبھی ممکن ہے جب اس کے مسائل کاعلم ہو۔جومسلمان سود کے مسائل کو جاننے کی طاقت نہیں رکھتا اسے چاہیے کہ اہل علم سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔وہ بیع کا کوئی بھی معاملہ اس وقت تک طے نہ کرے جب تک اسے یقین نہ ہوجائے کہ اس میں سود کی آمیزش نہیں تاکہ اس کا دین سلامت رہے اور اللہ تعالیٰ کے اس عذاب سے بچ جائے جس کی اس نے سود خوروں کو دھمکی دے رکھی ہے۔لوگ بیع کے معاملات میں عقل وبصیرت سے کام لیے بغیر جو کچھ کررہے ہیں وہ ان کی اندھی تقلید نہ کرے۔بالخصوص اس دور میں لوگ کمائی کے ذرائع کی پروا اور خیال نہیں رکھتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ الرِّبَا، فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ " "لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے تو جس نے سود نہ بھی کھایا اسے اس کا گردوغبار پہنچے گا۔"[1] موجودہ دور میں سودی کا روبار کی جو شکلیں ہیں ان میں سے ایک مشکل یہ ہے کہ اگر تنگ دست آدمی قرضے کی رقم واپس کرنے سے قاصر ہوتو مدت ومہلت کی مناسبت سے قرضے کی رقم بڑھادی جاتی ہے۔ سود کی یہ شکل زمانہ جاہلیت سے چلی آرہی ہے جس کے حرام ہونے پر اہل اسلام کا اجماع ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ " ’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایماندار ہو ۔اور اگر نہیں کرتے تو اللہ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ، ہاں! اگر توبہ کرلو تو اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے۔‘‘[2] اس آیت کریمہ میں سود کی اس قسم سے متعلق متعدد تنبیہات ذکر ہوئی ہیں:
[1] ۔(ضعیف) سنن ابی داود البیوع باب فی اجتناب الشبھات 3331،وسنن النسائی البیوع باب اجتناب الشبھات فی الکسب حدیث 4460 واللفظ لہ۔ [2] ۔البقرۃ:2/278۔280۔