کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 411
ہمارے پاس گواہ تو نہیں ہیں۔)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم قسمیں اٹھا لوگے؟" انھوں نے کہا: ہم قسمیں کیسے اٹھائیں کیونکہ نہ ہم وہاں تھے اور نہ ہم نے قتل ہوتے دیکھا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" یہودیوں کے پچاس افراد قسمیں اٹھا لیں گے تو وہ بری ہوجائیں گے۔"انھوں نے کہا:وہ کافر قوم ہیں ہم ان کی قسموں پر کیسے اعتبار کر لیں ؟تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کی دیت سو اونٹ بیت المال سے ادا کی۔"[1] یہ حدیث قسامت کی مشروعیت پر دلیل ہے اور یہ شریعت کا ایک بنیادی ضابطہ ہے اور احکام دین میں ایک مستقل قانون کی حیثیت رکھتی ہے۔ قسامت کی شرائط درج ذیل ہیں: 1۔مقتول شخص اور جس پر قتل کا الزام ہودونوں میں عداوت ودشمنی موجود ہو جیسا کہ بعض قبائل باہمی دشمنی کی وجہ سے ایک دوسرے سے انتقام لیتے ہیں۔اگر ملزم اور مقتول کے درمیان عداوت ہوتو ملزم کے قتل کرنے کا قوی امکان ہوتا ہے،لہذا اس صورت میں مقتول کے ورثاء اگرچہ موقع پر موجود نہ ہوں غالب گمان کی بنا پر قسمیں اٹھائیں گے کہ ملزم ہی قاتل ہے۔ مقتول کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ اس وقت تک قسمیں نہ اٹھائیں جب تک انھیں اپنے دعوے کی سچائی پر گمان غالب نہ ہوا اور حاکم یا قاضی کو چاہیے کہ انھیں آگاہ کرے کہ جھوٹی قسم اٹھانے کی آخرت میں کیا سزا ہے۔ 2۔مدعا علیہ عاقل وبالغ ہو،لہذا بچے یا مجنون کے بارے میں دعویٰ قابل تسلیم نہ ہوگا۔ 3۔قسامت کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ مدعا علیہ ایسا شخص ہو جس سے قتل کے سرزد ہونے کا امکان ہوورنہ دعویٰ قابل سماعت نہ ہوگا،مثلاً:مدعا علیہ شخص قتل کے وقت جائے وقوع سے بہت زیادہ دور تھا۔ قسامت کا طریقہ درج ذیل ہے: جب قسامت کی مذکورہ شرائط پوری ہوں تو اولاً مدعی فریق،مدعا علیہ فریق کی موجودگی میں پچاس قسمیں اٹھائیں گے جوان لوگوں پر بقدر وراثت تقسیم ہوں گی اور کہیں گے کہ فلاں شخص ہی نے قتل کیا ہے۔ اگر ورثاء قسمیں اٹھانے سے انکار کردیں یا وہ پچاس قسمیں مکمل نہ کرسکیں تو فریق ثانی(مدعا علیہ) پچاس قسمیں اٹھائیں گے بشرطیکہ فریق اول(مدعی) ان کی قسمیں لینے پر رضا مند ہو۔اگر وہ قسمیں اٹھالیں تو بری ہوجائیں گے۔اور اگر مدعی قسمیں لینے پر رضا مند نہ ہوں تو حاکم وقت مقتول کی دیت بیت المال سے ادا کرے گا جیسا کہ
[1] ۔صحیح البخاری الجزیۃ ،باب الموادعۃ والمصالحۃ مع المشرکین بالمال وغیرہ۔حدیث 3173،6898 وصحیح مسلم، کتاب وباب القسامۃ، حدیث 1669،والتلخیص الحبیر 4/39 واللفظ لہ۔