کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 410
حادثے میں کئی جانیں ختم ہوجائیں تو وہ مالی تاوان توادا کردیتا ہے لیکن روزے رکھنے کا کفارہ ادا نہیں کرتا۔خاص طور پر جب اس پر ایک سے زیادہ کفارے واجب ہوں۔اس طرح اس پر شرعی ذمے داری اور اللہ تعالیٰ کا حق قائم رہتا ہے۔اسی طرح اور بھی لوگوں میں کمزوریاں ہیں،مثلاً:قاتل کے عصبہ ورثاء"قتل خطا" کی دیت کی ذمے داری قبول نہیں کرتے۔اگر ذمے دار بن جائیں تووہ سمجھتے ہیں کہ مقتول کے ورثاء کے ساتھ نفلی طور پر تعاون کررہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض لوگ قتل خطا کی دیت ادا کرنے کے لیے لوگوں سے مالی تعاون مانگتے ہیں۔یہ صورت انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ اس طرح ایک عظیم شرعی حکم معطل ہوکررہ گیا ہے۔اسی وجہ سے بہت سے لوگ اس مسئلے سے واقف ہی نہیں۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی آدمی اپنے ذمے دیت واجب ہونے کا بہانہ بنا کر خیرات مانگتا رہے،لہذا اسے لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھانے سے منع کرنا ضروری ہے۔بعض لوگ غیر قانونی اور جعلی کاغذات اٹھائے پھرتے ہیں یا بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ادائیگی ہوجانے کے بعد بھی طویل عرصے تک وہ اسی بہانے مانگتے رہتے ہیں۔ قسامت کے احکام "قسامه" قسم سے مشتق ہے جس کے لغوی معنی ہیں:"قسمیں اٹھانا۔"اور یہاں قسامت سے مراد کسی بے گناہ شخص کے قتل کے دعوے میں کسی ایک فریق سے قسمیں لینا ہے۔جب کوئی شخص قتل ہوجائے اور اس کے قاتل کاعلم نہ ہوسکے اور قتل کاالزام کسی ایک شخص یازیادہ افراد پر لگادیا جائے تو اس صورت میں قسامت مشروع ہے ۔قسامت کی دلیل سنت اور اجماع سے ثابت ہے: صحیحین میں سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر کی جانب نکلے،یہ صلح کے زمانے کی بات ہے۔ایک جگہ دونوں الگ ہوگئے،پھر تھوڑی دیر بعد محیصہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو ایک جگہ خون میں لت پت مقتول پایا،(چنانچہ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا کہ اس شخص کو لازماً تمہی نے قتل کیا ہے کیونکہ تمہاری سرزمین میں قتل ہوا ہے۔انھوں نے انکار کیا۔)یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں آیا تو عبدالرحمان بن سہل بات کرنے لگا تو آپ نےفرمایا:" بڑے کو بات کا موقع دیں۔"اوروہ ان سب سے چھوٹا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ورثاء سے فرمایا:" اگر تم قسمیں اٹھا لو تو اپنے ساتھی کے خون کی دیت کے مستحق ہوسکتے ہو۔"(ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اپنے دعوے پرگواہ پیش کرسکتے ہو؟"تو انھوں نے کہا: