کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 400
حیثیتوں کے اعتبار سے مختلف ہے۔حیثیت سے مراد یہ ہے کہ وہ مرد ہو یا عورت آزاد ہو ہو یا غلام ،لونڈی ہو یا ذمی وغیرہ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو عضوانسانی بدن میں اکیلا پیداکیا ہے اس کے ضائع ہونے سے اس کا فائدہ بالکل ختم ہوجاتا ہے تو گویا وہ جان جانے کے مترادف ہے،لہذا اس کی دیت بھی جان کی دیت ہے۔اس مسئلے میں علماء کا اتفاق ہے ۔حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وَفِي الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ ، وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ ..... وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ" "اور ناک میں مکمل دیت ہے جب اسے جڑ سے کاٹ دیا جائے اور زبان میں پوری دیت ہے۔۔اور آلہ تناسل کے کاٹنے سے مکمل دیت ہے۔"[1] جسم کے جو اعضاء جوڑا جوڑا ہیں،مثلاً:آنکھیں ،کان،ہونٹ،جبڑے،عورت کے پستان ،مرد کی چھاتی،ہاتھ،ٹانگیں اور خصیتین،اگرایسے اعضاء دونوں ہی کاٹ دیے جائیں تو پورے انسان کی دیت ادا کرنا پڑے گی اور اگر ایک کاٹ دیا جائے تو اس میں آدھی دیت ہوگی کیونکہ اس قسم کے دونوں اعضاء کی موجودگی میں انسان کی منفعت اور حسن وجمال ہے،نیز بدن میں ویسا عضو مزید تو ہے نہیں۔ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"ہمارے علم کے مطابق اس مسئلے میں کسی نے مخالفت نہیں کی۔" سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کے مکتوب میں تحریر ہے کہ دیت کے احکام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھ کر بھیجے تھے: "وَفِي الأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ ، وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ ، وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ ، وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ" "جب ناک جڑ سے کاٹ دی جائے تو اس میں مکمل دیت ہے۔زبان میں پوری دیت ہے،دونوں ہونٹوں میں مکمل دیت ہے،خصیتین میں پوری دیت ہے،پشت میں مکمل دیت ہے،دونوں آنکھوں میں پوری دیت ہے اور ایک ٹانگ کے کاٹ دینے میں نصف دیت ہے۔"[2] علامہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی کتاب (خط) اہل علم میں معروف ہے اور جو احکام اس میں درج تھے ان میں سے چند کے سوا باقی پر علماء کا اتفاق ہے۔
[1] ۔(ضعیف) سنن النسائی القسامہ ذکر حدیث عمرو بن حزم فی العقول۔۔۔حدیث 4857۔ [2] ۔(ضعیف) سنن النسائی القسامۃ، ذکر حدیث عمرو بن حزم فی العقول۔حدیث 4857۔