کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 372
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ عورت کی دیت قتل کرنے والی عورت کے عصبہ ادا کریں۔‘‘[1] اس روایت سے ثابت ہوا کہ قتل شبہ عمد میں قصاص نہیں ہوتا، نیز اس کی دیت قصور وار کے عاقلہ (عصبہ)پر ہے۔ ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دیت عاقلہ پر ہے۔"اور ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی کہا ہے۔ فقہائے کرام نے قتل خطا کی تعریف یوں کی ہے:" کسی انسان سے جائز اور مباح کام کرتے وقت بلا ارادہ غلطی سے کوئی آدمی قتل ہو گیا یا زخمی ہوا،پھر مرگیا، مثلاً:وہ شکار کو گولی مار رہا تھا یا نشانہ بازی کر رہا تھا کہ غلطی سے معصوم جان قتل ہوگئی یا دوران جنگ میں کسی مسلمان کو کافر سمجھ کر قتل کر دیا گیا ۔ بچہ یا دیوانہ عمداً قتل کردے تو وہ قتل خطا میں شمار ہو گا کیونکہ ان کے کام میں ارادہ شامل نہیں ہوتا، لہٰذا اس کا قتل عمد عاقل بالغ شخص کے قتل خطا کے مساوی ہے۔ قتل سبب بھی قتل خطا کے حکم میں ہے، مثلاً: کسی نے کنواں بنایایا راستے میں کوئی گڑھا کھودایا راستے میں گاڑی کھڑی کردی جس کے سبب کوئی انسان مر گیا۔"[2] قتل خطا میں قاتل کے مال سے کفارہ ادا ہوگا اور وہ ہے مومن غلام یا لونڈی کا آزاد کرنا۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوتو وہ مسلسل دو ماہ کے روزے رکھے دیت اس کے"عاقلہ " یعنی مذکر عصبات ادا کریں گے۔ جس نے میدان جنگ میں کفار کی صف میں کسی مسلمان کو کافر سمجھ کر قتل کر دیا تو اس پر صرف کفارہ لازم آئے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: " وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿٩٢ "
[1] ۔صحیح البخاری، الدیات، باب جنین المراۃ وان العقل علی الولد حدیث 6910۔وصحیح مسلم القسامہ باب دیۃ الجنین حدیث1681۔ [2] ۔جمہور علمائے کرام نے بچے یا دیوانے کے قتل کو یا"قتل سبب" کا باعث بننے والے کو مرفوع القلم قراردیا ہے، یعنی ان پر کچھ بھی لازم نہیں آتا ۔ اس مسئلے کی وضاحت کے لیے "تفہیم المواریث "دیکھیے ۔(صارم)