کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 364
"لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ ، وَلا يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لا يُطِيقُ " "مملوک کا کھانا اور اس کا لباس وغیرہ اس کے مالک کے ذمے ہے جو معروف طریقے سے ہواور اس پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالا جائے۔"[1] سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللّٰهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، " ’’ تمہارے خدام تمہارے بھائی ہیں، انھیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کیا ہے، اگر تمہارا کوئی بھائی تمہارے ماتحت ہو تو اسے وہ کچھ کھلاؤ جو خود کھاؤ اور ویسا ہی لباس پہناؤ جیسا خود پہنو اور انھیں ایسے کاموں کی تکلیف نہ دو جن کا سرانجام دینا ان کی طاقت سے بڑھ کر ہو۔‘‘ [2] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ" "ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں۔"[3] ان دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ غلام اور لونڈی کا نان و نفقہ ان کے مالک کے ذمے ہے۔ اگر غلام نے نکاح کا مطالبہ کیا تو اس کے مالک کو چاہیے کہ اس کی شادی کرے یا اسے فروخت کر دے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَأَنكِحُوا الأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ" "تم میں سے جو مرد و عورت بے نکاح کے ہوں ان کا نکاح کر دو اور اپنے نیکو کار غلام اور لونڈیوں کا بھی۔"[4] آیت میں صیغۂ امر وجوب کا متقاضی ہے۔ اگر لونڈی کا بھی اسی قسم کا مطالبہ ہو تو اس کے مالک کو اختیار ہے کہ وہ اس سے وطی کرے یا اس کی کسی دوسری
[1] ۔صحیح مسلم، الایمان، باب ا طعام المملوک مما یاکل۔۔۔۔، حدیث1662۔ومسند احمد 2/247واللفظ لہ۔ [2] ۔صحیح البخاری، الایمان، باب المعاصی من امر الجاھلیۃ۔۔۔۔،حدیث: 30۔ [3] ۔الاحزاب33۔50۔ [4] ۔النور:24۔32۔