کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 347
صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لَا يُحَرِّمُ مِنْ الرِّضَاعَةِ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ، وَكَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ" "رضاعت سے حرمت اس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک دودھ انتڑیوں کوپھلا نہ دے اور یہ عمل دودھ چھڑانے کی عمر سے پہلے پہلے ہو۔"[1] یعنی دودھ کی وہ مقدار جو بچے کے پیٹ میں پہنچ کرانتڑیوں کو پھلائے،بھوک ختم کرے اور اس سے گوشت بنے،اس سے رضاعت ثابت ہوتی ہے اس سے کم سے نہیں۔ (4)۔ایک رضعہ(ایک بار دودھ پینے) سے مراد یہ ہے کہ بچہ پستان سے دودھ پینا شروع کرے،پھر اپنی مرضی سے سانس وغیرہ لینے کی خاطر دودھ پینا چھوڑدے یا پھر دوسرے پستان سے پینا شروع کردے۔یہ ایک رضعہ(ایک بار دودھ پینا) شمار ہوگا۔اگر بچے نے پھردوبارہ اسی طرح کیا تو دو رضعے،یعنی دوبار پینا شمار ہوگا اگرچہ مجلس ایک ہی ہو۔اس توضیح کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے"رضعہ" کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی،لہذا اس کی حد بندی کے لیے ہم عرف کی طرف رجوع کریں گے۔ (5)۔اگر کسی عورت نے پستان کے علاوہ کسی اور ذریعے سے اپنا دودھ بچے کے پیٹ میں پہنچا دیا تو اس پر بھی رضاعت کا حکم لگ جائے گا کیونکہ اس عمل سے غذا حاصل ہوگئی جو رضاعت کا مقصود تھا بشرطیکہ یہ عمل پانچ مرتبہ کیا جائے۔ (6)۔رضاعت سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے،یعنی جب کسی عورت نےدو سال سے کم عمر والے بچے کو پانچ یا زیادہ مرتبہ دودھ پلادیا تو دودھ پینے والابچہ اس اعتبار سے عورت کابچہ کہلائے گا اور اس بچے کااس عورت سے نکاح کرنا حرام ہوگا،نیز اس عورت کو دیکھنا اور اسے علیحدگی میں ملنا اس بچے کےلیے جائز ہوگا۔یہ بچہ عورت کا محرم ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ" "تمہاری مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایاہو(وہ بھی تمہارے لیے حرام ہیں۔)"[2] واضح رہے مذکورہ امور کے علاوہ دیگر احکام میں یہ اس عورت کا بچہ شمار نہ ہوگا،یعنی بچے پر اس عورت کا نان ونفقہ واجب نہ ہوگا۔دونوں میں کوئی ایک دوسرے کا وارث نہ ہوگا۔بصورت جنایت بچہ دیت دینے والوں میں شامل نہ
[1] ۔جامع الترمذی، الرضاع، باب ماجاء(ماذکر) ان الرضاعۃ لا تحرم الافی الصغر دون الحولین،حدیث:1152۔ [2] ۔النساء:4/23۔