کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 345
حیض آجائے۔‘‘[1] اس روایت سے واضح ہوا کہ قیدی بن جانے والی عورت لونڈی بن جائے یا کسی اورطریقے سے لونڈی حاصل ہو تووطی سے قبل استبرائے رحم کے لیے ایک حیض کاانتظار کرنا واجب ہے۔ (الف) لونڈی حیض کے ایام سے مایوس ہوگئی ہو یاوہ ابھی چھوٹی عمر میں ہو جسے حیض آنا شروع نہیں ہوا تو استبرائے رحم کے لیے ایک مہینہ گزرنے کا انتظار کیا جائے کیونکہ عدت میں ایک حیض ایک ماہ کے قائم مقام ہوتا ہے۔ (ب) لونڈی کے بارے میں وطی سے قبل استبرائے رحم کی ہدایت میں حکمت ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَسْقِي مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ " "جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے لائق نہیں کہ وہ اپنا پانی غیر کی کھیتی کو دے۔"[2] سے خود واضح ہورہی ہے کہ استبرائے رحم کی غرض پانی(مادہ منویہ) کے اختلاط سے احتراز کرنا اور نسب میں اشتباہ سے بچناہے۔ رضاعت کے احکام اللہ تعالیٰ نے"محرمات"(جن عورتوں سے نکاح کرناحرام ہے) کاتذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: "وَأُمَّهاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَواتُكُمْ مِنَ الرَّضاعَةِ" "اور تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں(بھی تم پر حرام کردی گئی ہیں۔)"[3] نیزرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: " يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ " "رضاعت سے وہ عورتیں حرام ہوجاتی ہیں جو نسب سے حرام ہوتی ہیں۔"[4]
[1] ۔سنن ابی داود ،النکاح باب فی وطء السبایا، حدیث : 2157ومسند احمد:3/62و87۔ [2] ۔ جامع الترمذی، النکاح، حدیث1131 ومسند احمد 4/108وسنن ابی داؤد ، حدیث 2158۔ ومسند احمد:4/108۔ [3] ۔النساء:4/23۔ [4] ۔صحیح البخاری، الشھادات، باب الشھادۃ علی الانساب والرضاع۔۔۔حدیث 2645 وصحیح مسلم الرضاع، باب تحریم الرضاعۃ من ماء الفحل، حدیث 1445۔