کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 323
"تو اپنی بیوی کے قریب نہ جا حتی کہ اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ کفارہ ادا کر لے۔"[1] اکثر اہل علم کا قول ہے کہ ظہار کرنے والے پر بیوی سے وطی کرنے سے قبل کفارہ ادا کرنا واجب ہے یعنی کفارہ ادا کرنے تک اس کی بیوی اس پر حرام رہے گی۔ ظہار کا کفارہ اس ترتیب سے واجب ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے یعنی ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا یا اس کی قیمت دینا اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا اگر بیماری وغیرہ کی وجہ سے ممکن نہ ہو تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿٣﴾ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا" "جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں ،پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے، اس کے ذریعہ تم نصیحت کیے جاتے ہو۔ اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے، ہاں! جو شخص (غلام) نہ پائے اس کے ذمے دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں۔ اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ "[2] "يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ "کےمعنی ہیں:" کوئی آدمی اپنی بیوی سے کہے کہ تو مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح حرام ہے یا اس جیسا کوئی کلمہ کہہ دے۔" اور "ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا "کے معنی ہیں:"جن عورتوں سے ظہار کر چکے ہیں ،پھر انھی سے جماع کا ارادہ کریں۔"اور "فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا" کے معنی ہیں:’’ پھران پر واجب ہے کہ جماع سے قبل ایک گردن (غلام)آزاد کریں۔اگر ان کے پاس اپنے غلام ہیں یا خریدنے کی سکت ہے کہ کچھ مال زائد بچ بھی جائے اور غلام بھی خریدا جاسکے تو آزاد کریں۔‘‘ لونڈی یا غلام آزاد کرنا ہو تو اس کا صاحب ایمان ہونا شرط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کفارۂ قتل میں لونڈی یا غلام کے لیے مومن کی شرط رکھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ" "جو شخص کسی مومن کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا ہے۔"[3]
[1] ۔سنن ابی داؤد، الطلاق باب فی الظہار، حدیث 2221وجامع الترمذی، الطلاق، باب ماجاء فی المظاہر یواقع قبل ان یکفر، حدیث 1199واللفظ لہ۔ [2] ۔المجادلہ:58/3۔4۔ [3] ۔النساء:4/92۔