کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 322
ظہار کرنا حرام ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا" "تم میں سےجو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں دراصل وہ ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، یقیناً یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔"[1] اس آیت سے واضح ہوا کہ ظہار کرنے والا شخص فحش کلام کرتا ہے جو شرعاً مناسب نہیں بلکہ اس کی بات محض جھوٹ ،حرام اور انتہائی بری ہے کیونکہ ظہار کرنے والا اپنی ذات پر ایک ایسی شے حرام کر رہا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار نہیں دیا اور اپنی بیوی کو ماں کی مثل قراردے رہا ہے۔ حالانکہ وہ ایسی نہیں۔ دور جاہلیت میں ظہار طلاق شمار ہوتی تھی۔ جب اسلام کا دور آیا تو اس نے ظہار کو غلط اور بری بات قرار دیا اور قسم کی طرح اس کا کفارہ مقرر کیا( بلکہ اس سے بھی سخت اور زیادہ کفارہ)خاوند بیوی دونوں کو حکم دیا کہ ان کے لیے اس وقت تک جماع اورعلاقات جماع حرام ہیں جب تک شوہر ظہار کا کفارہ ادا نہیں کر دیتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: " وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿٣﴾ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ " "اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں، پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں تو ان کے ذمے آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے، اس کے ذریعے سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے۔ اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے ۔ہاں جو شخص (غلام) نہ پائے اس کے ذمے دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص میں یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو، یہ اللہ کی مقرر کرده حدیں ہیں اور کفار ہی کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ "[2] نیز ظہار کرنے والے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " فَلَا تَقْرَبْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَكَ اللّٰهُ بِهِ "
[1] ۔ المجادلہ58/2۔ [2] المجادلہ58/3۔4۔