کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 285
واجب نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ ، وَالْيَوْمَ الثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ" "پہلے دن کاولیمہ ضروری ہے ،دوسرے دن کا نیکی ہے اور تیسرے دن کاشہرت اور ریاکاری ہے۔"[1] شیخ تقی الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" دوسرے ایام میں مناسب حد سے زیادہ جانور ذبح کرنا،کھانا اورکھلانا منع ہے اگرچہ اس کی عادت ہو یا اپنے اہل کوخوش کرنا مقصود ہو۔اگر کوئی دوبارہ یہ حرکت کرے تو اسے سزا دی جائے۔" 2۔دعوت دینےوالا مسلمان ہو۔ 3۔دعوت دینے والا اللہ تعالیٰ کاباغی اورظاہری نافرمان اور ان کبیرہ گناہوں کاارتکاب نہ کرتا ہو جن کی وجہ سے اس سے کنارہ کش ہونا ضروری ہو۔ 4۔دعوت دینے والے نے اگر کسی کو خصوصی طور پر دعوت دی ہوتو اس میں شرکت کرنا واجب ہے اور اگر دعوت ولیمہ کا اعلان عام ہوتو شرکت واجب نہیں۔ 5۔تقریب ولیمہ میں کوئی خلاف شرع کام نہ ہو،مثلاً:شراب پینا،فحش گانے گانا، ڈھول باجے بجانا وغیرہ جیسا کہ آج کے دور میں ولیموں کی بعض تقاریب میں خصوصی اہتمام کیاجاتاہے۔ جب درج بالا شرائط موجود ہوں تو دعوت ولیمہ کو قبول کرنا ہرمسلمان پر واجب ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ, يُمْنَعُهَا مَنْ يَأْتِيهَا, وَيُدْعَى إِلَيْهَا مَنْ يَأْبَاهَا, وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّعْوَةَ, فَقَدْ عَصَى اللّٰهَ وَرَسُولَهُ" "بدترین کھانا اس ولیمے کاکھانا ہے جس میں آنے والے کو روکا جائے اور جوانکاری ہیں ان کو بلایا جائے۔جس نے دعوت ولیمہ قبول نہ کی اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔"[2] (5)۔نکاح کا اعلان واظہار کرنا مسنون ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ " "اس نکاح کا اعلان کرو۔"[3] (4)۔تقریب نکاح کے موقع پر دف بجانا جائز ہے کیونکہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] ۔(ضعیف) سنن ابن ماجہ النکاح باب اجابۃ الداعی حدیث 1915،وسنن ابی داود الاطعمۃ باب فی کم تستحب الولیمۃ؟حدیث 3745 واللفظ لہ۔ [2] ۔صحیح مسلم النکاح باب الامر باجابۃ الداعی الی دعوۃ حدیث (110) ۔1432۔ [3] ۔(ضعیف) سنن ابن ماجہ،النکاح باب اعلان النکاح،حدیث:1895۔