کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 269
"والمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ" "مومن باہمی طے شدہ شرائط کی پاسداری کریں۔"[1] علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" نکاح میں عائد کردہ صحیح اور جائز شرائط کو پورا کرنا واجب ہے۔یہ شریعت،عقل اور قیاس صحیح کا تقاضا ہے ،نیز عورت اپنی عصمت خاوند کے حوالے کرنے کے لیے جن شرائط کے بغیر راضی نہیں ہوتی انھیں پورا کیا جائے۔اگرانھیں پورا نہ کیا جائے گا تو عقد نکاح عورت کی مرضی کے مطابق نہ ہوا بلکہ اس پر وہ کچھ لازم کیا گیا جو اس نے نہ خود لازم کیا اور نہ اللہ اور اس کے رسول نے اس پر لازم کیا تھا۔"[2] فاسد شرائط: نکاح میں فاسد شرائط کی دو انواع ہیں:پہلی نوع :وہ فاسد شرائط جن سے عقد نکاح باطل ہوجاتا ہے۔اس کی تین صورتیں ہیں: (1)۔نکاح شغار: یعنی کوئی شخص اپنی بہن یا بیٹی کا اس شرط پر کسی سے نکاح کردے کہ دوسرا شخص بھی اپنی بہن یا بیٹی کا نکاح اس سے کردے،نیز دونوں میں مہر نہ ہو۔واضح رہے شغار شغور سے ہے جس کے معنی"معاوضے سے خالی ہونے"کے ہیں۔بعض نے کہا ہے کہ شغار شغر الکلب سے اور یہ لفظ اس وقت بولتے ہیں جب کتا پیشاب کرنے کی خاطر ٹانگ اٹھاتا ہے۔اس قسم کے نکاح کی قباحت کتے کے اس قبیح فعل کی طرح ہے۔نکاح کی اس قسم میں عورت کےبدلے عورت ہوتی ہے جس کے حرام ہونے پر اہل اعلم کا ا تفاق ہے اور ایسا نکاح باطل ہے۔اس قسم کے نکاح میں جدائی ڈالنا واجب ہے،مہر کی نفی کی صراحت ہو یااس کے بارے میں سکوت اختیار کیا گیا ہو دونوں صورتیں برابر ہیں۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: " أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَن الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ: أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الآخَرُ ابْنَتَهُ، وَلَيْسَ بَيْنَهُما صَدَاقٌ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع کیا ہے۔"(راوی کہتے ہیں کہ) نکاح شغار یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیٹی کو کسی کے نکاح میں اس شرط پر دے کہ وہ بھی اپنی بیٹی اسے نکاح میں دے گا اور دونوں عورتوں کا حق مہر بھی نہ ہو۔"[3] شیخ تقی الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اللہ تعالیٰ نے(بزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) نکاح شغار کو حرام قراردیا ہے کیونکہ عورت کے ولی پر لازم ہے کہ وہ اس کی شادی اس وقت کردے جب کسی"کفو" مرد کی جانب سے پیغام نکاح آجائے،نیز اس میں عورت کی مصلحت کو پیش نظر رکھے نہ کہ اپنی خواہش کو۔اور یاد رکھے کہ مہر عورت کا حق ہے ولی کا
[1] ۔جامع الترمذی الاحکام باب ماذکر عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی الصلح بین الناس،حدیث :1352۔ [2] ۔اعلام الموقعین :3/295۔ [3] ۔صحیح البخاری النکاح باب الشغار حدیث:5112،وصحیح مسلم النکاح باب تحریم نکاح۔۔۔،حدیث :1415۔