کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 266
(13)۔احرام باندھنے والے مرد اور عورت دونوں کے لیے حالت احرام میں نکاح کرنا حرام ہے حتیٰ کہ وہ اپنا احرام کھول دیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ, وَلَا يُنْكِحُ, وَلَا يَخْطُبُ " "محرم نہ نکاح کرے اور نہ کروائے اور نہ پیغام نکاح دے۔"[1] (14)۔کوئی غیرمسلم کسی مسلمان عورت سے نکاح نہیں کرسکتا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا " "اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی(مسلمان) عورتوں کو دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔"[2] (15)۔مسلمان کسی کافر عورت سے نکاح نہ کرے۔ارشاد الٰہی ہے: "وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ " "اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔"[3] نیز فرمایا: "وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ" "اور کافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضے میں نہ رکھو۔"[4] البتہ آزاد کتابیہ عورت سے نکاح ہوسکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَالْمُحْصَنَـتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَـبَ مِن قَبْلِكُمْ" "اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں۔"[5] یہ آیت پہلی دو آیتوں کے لیے مخصص ہے جس میں مسلمانوں پرکافر عورتوں سے نکاح حرام قراردیا گیاہے (کیونکہ اس میں اہل کتاب کی عورتوں کو مستثنیٰ قراردیاگیا ہے۔) اور اہل علم کا اس پر اجماع ہے۔ (16)۔آزاد مسلمان شخص پر حرام ہے کہ وہ مسلمان لونڈی سے نکاح کرے کیونکہ اس میں اولاد کو غلامی کی طرف لے جانا لازم آتا ہے الا یہ کہ جب اسے زنا میں پڑنے کا خطرہ ہواور آزاد عورت کاحق مہر ادا نہ کرسکتا ہو یا لونڈی کو آزاد کرنے کی قیمت کامالک نہ ہو۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن
[1] ۔صحیح مسلم،النکاح،باب تحریم نکاح المحرم وکراھۃ خطبتہ،حدیث 1409۔ [2] ۔البقرۃ:2/221۔ [3] ۔البقرۃ 2/221۔ [4] ۔الممتحنہ 60/10۔ [5] ۔المائدۃ:5/5۔