کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 256
کسی مسلمان بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دینا حرام ہے الایہ کہ پہلا شخص خود اجازت دے دے یا اس کا ارادہ نکاح نہ رہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لا يَخْطُبْ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكَ " "کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ دے(بلکہ انتظار کرے حتی کہ وہ نکاح کر لے یا (ارادہ نکاح )چھوڑدے۔"[1] درج بالا ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ دوسرے شخص کے پیغام بھیجنے سے پہلے شخص کے معاملے میں بگاڑ لازم آسکتا ہے جو دونوں میں باہمی عداوت کا موجب ہے، نیز اس کی حق تلفی ہوتی ہے، البتہ اگر پہلا شخص خود ہی ارادہ نکاح ختم کر دے یا وہ دوسرے شخص کو اجازت دے دے تو اس عوت کو پیغام نکاح دینا دوسرے شخص کے لیے جائز ہو گا۔ اس میں جہاں مسلمان کا احترام ملحوظ ہے وہاں ظلم و زیادتی سے احتراز بھی ہے۔ فرمان نبوی کا مقصد بھی یہی ہے۔ بعض لوگ اس حکم نبوی پر عمل کرنے میں لاپروائی برتتے ہیں اور یہ جاننے کے باوجود کہ فلاں نے فلاں عورت کو پیغام نکاح دیا ہے اپنی جانب سے نکاح کا پیغام بھیج کر مسلمان بھائی پر ظلم و زیادتی کرتے ہیں اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے دوسرے کاکام خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو سراسر حرام ہے۔ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے ہاں گناہ گار ہےبلکہ وہ دنیا میں بھی سخت سزا کا مستحق ہے۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ایسے حالات میں خبردار رہے ۔اپنے مسلمان بھائیوں کے حقوق کا حترام کرے۔کیونکہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر بہت بڑا حق ہے، لہٰذا وہ اپنے مسلمان بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے اور نہ اس کی بیع پر بیع کرے اور اسے کسی قسم کی اذیت نہ پہنچائے۔ نکاح کے ارکان اور شرائط کا بیان مستحب یہ ہے کہ عقد نکاح سے پہلے خطبہ مسنونہ پڑھا جائے جو" خطبہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ " کے نام سے مشہور ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: " إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ
[1] ۔صحیح البخاری النکاح باب لا یخطب علی خطبۃ اخیہ حتی ینکح او یدع حدیث 5144وصحیح مسلم النکاح باب تحریم الخطبۃ علی خطبۃ اخیہ حتی یا ذن او یترک، حدیث 1414۔