کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 250
درمیان نفقہ ،لباس ،رہائش اور شب بسری وغیرہ امور میں مساوات قائم رکھے۔ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت شریعت اسلامی کی خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ شریعت ہر زمانے میں اور ہر مقام پر قابل عمل ہے۔ اس میں مردوں ،عورتوں بلکہ پورے معاشرے کے لیے قیمتی فوائد ہیں۔ اس لیے کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں مردوں کو ایسے خطرناک حالات سے واسطہ پڑتا ہے جن کی وجہ سے ان کی تعداد کم ہوتی رہتی ہے، مثلاً: جنگ اور سفر کے خطرات وغیرہ جبکہ عورتوں کو اس قسم کے حالات کا سامنا نہیں ہوتا۔ اسی لیے ان کی تعداد بڑھتی ہے۔ اگر مرد پر صرف ایک عورت بطور بیوی رکھنے کی پابندی عائد کردی جائے تو بہت سی عورتیں دائرہ نکاح میں داخل نہ ہوسکیں گی۔ اسی طرح عورت کو حیض اور نفاس کا عارضہ بھی ہو تا ہے اگر مرد کو دوسری عورت سے نکاح کرنے سے روک دیا جائے تو مرد پر اکثر ایسے اوقات گزریں گے جن میں وہ وظیفہ زوجیت سے متمتع نہ ہو سکے گا۔ یہ بات بھی بہت واضح ہے کہ عورت سے کامل اور نتیجہ خیزاستمتاع ناامیدی کی عمر میں ختم ہو جاتا ہے جو پچاس برس کی عمر ہے بخلاف مرد کے کہ اس میں استمتاع اور تولید کی صلاحیت بڑھاپے کی عمر تک ہوتی ہے۔ اگر اسے صرف ایک عورت سے شادی کرنے کا پابند کر دیا جائے تو وہ خیر کثیر سے محروم ہو جائے گا اور منفعت انجاب و نسل کے حصول میں تعطل واقع ہوگا۔ تعداد ازواج میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ انسانی معاشرے میں مردوں کی نسبت عورتوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ اگر مرد کو ایک عورت سے شادی کا پابند کر دیا جائے تو معاشرے میں بہت سی عورتیں بے سہارا رہیں گی جس کا نتیجہ اخلاقی بگاڑ کی صورت میں ظاہر ہو گا ،عورتوں کا فطری اور طبعی نقصان ہوگا اور وہ زندگی کی زینت اور لطیف لمحات سے بہرہ ورنہ ہو سکیں گی۔ خلاصہ یہ کہ انسانی معاشرے پر تعدد ازواج کے کثیر اور مفید نتائج مرتب ہوتے ہیں اور شریعت کے ان احکام میں نہایت قیمتی حکمتیں پنہاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ستیاناس کرے جو اس راہ میں بند باندھنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور انسانی معاشرے کی فطری مصلحتوں اور منفعتوں میں تعطل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ شرعی کے اعتبار سے نکاح کی چار قسمیں ہیں یعنی نکاح کبھی واجب، کبھی مستحب، کبھی حرام اور کبھی مکروہ ہوتا ہے۔ نکاح واجب تب ہے جب کسی کو ترک نکاح کی صورت میں بد کاری میں ملوث ہو جانے کا خطرہ ہو کیونکہ نکاح