کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 248
نکاح میں جو عظیم اور اہم مقاصد پنہاں ہیں اب ان کا تذکرہ اختصار سے کیا جاتا ہے: (1)۔ نکاح کے ذریعے سے نسل انسانی کی بقا ہے اور مسلمانوں کی تعداد کو بڑھانا مقصود ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والوں اور اس کے دین کا دفاع کرنے والوں کو جنم دے کر ان کی تعداد بڑھا کر کفار پر رعب قائم رکھنا ہے۔ (2)۔نکاح کا ایک مقصد عزت و عصمت کو بچانا اور انسان کو بدکاری سے محفوظ رکھنا ہے جس کے باعث انسانی معاشرے میں بگاڑاور فساد پیدا ہوتا ہے۔ (3)۔ نکاح کا ایک مقصد یہ ہے کہ مرد خاوند کی حیثیت سے اپنی بیوی کو نان و نفقہ دے اور اس کے دیگر حقوق کا خیال رکھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ " "مرد عوتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔"[1] (4)۔نکاح کا مقصد خاوند اور بیوی کے درمیان محبت و سکون پیدا کرنا ہے اور دل کی راحت اور نفسانی تسکین ہے۔ ارشاد ربانی ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا" اوراس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ۔"[2] نیز فرمان باری ہے: "هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا " "وہ اللہ ایسا ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس جوڑے سے انس حاصل کرے۔"[3] (5)۔نکاح انسانی معاشرے کو ان برے کاموں سے محفوظ رکھتا ہے جو انسان کے اخلاق کو تباہ کرتے اور اسے اعلیٰ مقام و مرتبے سے گرادیتے ہیں۔
[1] ۔النساء:4/34۔ [2] ۔الروم:30/21۔ [3] الاعراف:7/189۔