کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 244
ہے۔ موانع میراث متعدد ہیں، ان میں سے ایک مانع قتل ہے، یعنی اگر کوئی وارث اپنے مورث کو قتل کر دے گا تو قاتل کو اس کی میراث میں سے کچھ نہ ملے گا کیونکہ فرمان نبوی ہے: "لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ " "قاتل کے لیے میراث میں سے کچھ نہیں ۔"[1] ایک اور روایت میں یوں ہے: " لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ شَيْئًا " "قاتل (مقتول کی) کسی شے کا وارث نہ ہوگا۔"[2] اس میں حکمت یہ ہے کہ شریعت نے اس حکم کے ذریعے سے ایک خطرناک دروازہ بند کیا ہے اور وہ یہ کہ کبھی دنیوی مال کی محبت وارث کو آمادہ کرتی ہے کہ اپنے مورث کا مال جلدی حاصل کرنے کی خاطر اسے قتل کر دے ایسی صورت میں شریعت نے اسے محروم قراردیا۔علاوہ ازیں قاعدہ مشہور ہے کہ جو شخص کسی چیز کو اس کے (مشروع) وقت سے پہلے (ناجائز طور پر) حاصل کرنے کی کوشش کرے ،اس کی سزا یہ ہے کہ اسے اسی سے محروم کر دیا جائے۔ قاتل کو میراث سے محروم رکھنے پر اہل علم کا اجماع ہے، البتہ ان میں اختلاف یہ ہے کہ قتل کی وہ کون سی نوعیت اور صورت ہے جو مانع ہے اور کون سی مانع نہیں ہے۔ مذہب شافعی یہ ہے کہ قتل کی جو بھی نوعیت ہو بہر حال قاتل وارث نہ ہو گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عام ہے: " لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ شَيْئًا " "قاتل کسی شے کا وارث نہ ہوگا۔"[3] علاوہ ازیں قتل میراث سے اس لیے محروم کر دیتا ہے کہ مورث کے مال کو جلدی حاصل کرنے کے لیے قتل کو ذریعہ نہ بنایا جائے۔ چنانچہ قاتل کو ہر حال میں میراث سے محروم رکھنا واجب ہے تاکہ قتل کا دروازہ بندکیا جائے۔ لہٰذا اس امر کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہر قسم کا قتل مانع میراث قرارپائے اگرچہ وہ قتل جائز ہی کیوں نہ ہو۔ مثلاً: کسی کو قصاص میں قتل کرنا یا قاضی کے فیصلے یا گواہ کی گواہی کے نتیجے میں کسی کا قتل ہونا۔ اسی طرح وہ قتل جس میں قصد وارادہ شامل نہ ہو۔ مثلاً: نیند کی حالت میں کسی کو قتل کرنا، بچے یا مجنون کا کسی کو قتل کر دینا یا کسی کا کسی ایسے امر کے نتیجے میں قتل ہو جانا جس میں شرعاً اجازت ہو۔ مثلاً:کسی کو ادب و تمیز سکھانے کے خاطرسزادی یا کسی مریض کا علاج کیا جس کے نتیجے میں وہ مر گیا وغیرہ۔ مذہب حنابلہ یہ ہے کہ حق میراث سے مانع وہ قتل ہے جو ناحق ہو، یعنی جس قتل سے قصاص یا دیت و کفار ہ لازم
[1] ۔سنن ابن ماجہ، الدیات، باب القاتل لایرث ،حدیث:2646۔ [2] ۔سنن ابی داود، الدیات باب دیات الاعضاء ،حدیث:4564۔ [3] ۔سنن ابی داود الدیات باب دیات الاعضاء ،حدیث:4564۔