کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 218
بلاشبہ چھٹا حصہ باقی ثلث اور مقاسمت سے زیادہ ہے لیکن ایک حصہ دو بھائیوں پور پورا پورا تقسیم نہیں ہوتا،لہذا دو (تعداد افراد) کو اصل مسئلہ چھ سے ضرب دی تو حاصل ضرب بارہ(12) ہوئے۔اسی عدد سے مسئلے کی تصحیح ہوگی۔ خاوند کے پاس پہلے تین تھے جب دو سے ضرب دی تو کل چھ سہام ہوگئے۔ماں کو اصل مسئلے سے ایک ملا تھا اب اس کے دو سہام ہوگئے۔اس طرح دادے کے بھی دو ہوئے جبکہ دونوں بھائیوں کو اصل مسئلے سے مجموعی طور پر ایک سہم (حصہ) ملاتھا اب دو ہوگئے۔گویاہر ایک کوایک ایک سہم مل گیا۔الغرض اس مثال میں کل مال کا چھٹا حصہ باقی دونوں صورتوں،یعنی مقاسمت اور ثلث باقی سے بہترہے۔ حل:2x6=12 خاوند 3۔6۔ ماں۔1۔2۔ دادا۔1۔2۔ 2بھائی۔1۔1بٹا 2۔ چوتھی حالت: مقاسمت ہو یا ثلث باقی دونوں صورتیں کل مال کے چھٹے حصے سے بہتر ہیں۔ مثال:ماں،دادا اور دو بھائی۔اس صورت میں فرض حصہ نصف سے کم ہوتا ہے،نیز بھائیوں کی تعداد دادے سے دوگناہوتی ہے۔اس حالت میں مقاسمت اور ثلث الباقی کے یکساں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ماں کو چھٹا حصہ دینے کے بعد باقی پانچ حصے دادے اور دو بھائیوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔اس میں ثلث الباقی 1صحیح 2بٹا3 حصہ ہے۔جو مقاسمت کے مساوی ہے لیکن ثلث الباقی بلا کسر حاصل نہیں ہوتا،لہذا تہائی کےمخرج،یعنی تین کو اصل مسئلہ چھ سے ضرب دی۔اس طرح حاصل ضرب اٹھارہ ہوئے۔ماں کو اصل مسئلے سے ایک ملا تھا اسے تین سےضرب دی تو تین ہوگئے۔باقی پندرہ بچ گئے۔دادا کو مقاسمت یا ثلث الباقی کو بنیادی پر پانچ مل گئے جبکہ دونوں بھائیوں کو مجموعی طور پردس ملے۔ہر ایک کو پانچ پانچ مل گئے۔ حل:3x6=18 ماں:1۔3۔ دادا: 1صحیح 2بٹا3۔5۔ 2بھائی:3صحیح 1بٹا 3۔5/10۔