کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 21
يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴿٣٧﴾ لِيَجْزِيَهُمُ اللّٰهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۗ وَاللّٰهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ " "ان گھروں میں، جن کے ادب واحترام کا اور اللہ کا نام وہاں لیے جانے کاحکم ہے، وہاں صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز کے قائم کرنے اور زکوٰة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی (37) اس ارادے سے کہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہترین بدلے دے بلکہ اپنے فضل سے اور کچھ زیادہ عطا فرمائے۔ اللہ جسے چاہتا ہے بےشمار روزیاں دیتا ہے" [1] ب۔کسی چیز کو ایسے شخص کے ہاں بیچنا جو اسے اللہ تعالیٰ کی معصیت میں اور حرام کام میں استعمال کرتا ہو،ناجائز ہے،مثلاً:کسی پھل کا جوس ایسے شخص کے ہاں فروخت کرنا جو اس کی شراب بناتا ہو،ناجائز ہے،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ""ایک دوسرے کی گناہ اور ظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو۔"[2] بلاشبہ درج بالا صورت میں تعاون گناہ اور زیادتی میں تعاون ہے۔ مسلمانوں کے درمیان لڑائی اور فتنہ کے وقت اسلحہ بیچنا ناجائز ہے تاکہ اس کے ذریعے سے کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے۔ایسے حالات میں دیگرسامان جنگ فروخت کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا۔اور اللہ تعالیٰ نے بھی منع فرمایا ہے: "وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ " "ایک دوسرے کی گناہ اور ظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو۔"[3] علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"دلائل شرعیہ اس امر کے حق میں واضح ہیں کہ تجارت میں مقصد کااعتبار اور لحاظ ضرورہوتاہے اور وہ بیع کے جائز یا ناجائز اور حلال وحرام ہونے میں مؤثر ہوتے ہیں،مثلاً:اگر کسی شخص کے بارے میں علم ہو کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے گا،اسے اسلحہ فروخت کرنا حرام ہے کیونکہ اس میں ظلم وزیادتی میں تعاون ہے۔اور اگر اس نے ایسے شخص کے ہاں ا سلحہ فروخت کیا جس کے بارے میں اسے علم ہو کہ وہ اس سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد وقتال کرے گا تو یہ باعث اجرواطاعت ہے۔اسی طرح ان لوگوں کو اسلحہ بیچنا جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں یا ڈاکہ ڈالتے ہیں ،حرام اور ناجائز ہے کیونکہ اس سے معصیت ونافرمانی میں تعاون کرنا لازم آتا ہے۔"[4] ج۔کسی مسلمان غلام کو کافر شخص کے ہاتھ فروخت کرنا جائز نہیں(سوائے اس کے کہ وہ اس کی ملکیت میں آکر
[1] ۔النور24/34۔36۔ [2] ۔المائدۃ2:5۔ [3] ۔المائدۃ2:5۔ [4] ۔ اعلام الموقعین:3/99۔100 بتغیر۔