کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 20
اسی طرح کنکری پھینکنے سے منعقد ہونے والی بیع جائز نہیں،مثلاً:کسی کو کہا جائے"تم کنکری پھینکو تو جس کپڑے پر پڑی وہ اس قدر قیمت کے عوض تمہارا ہے۔" بیع کی ناجائز صورتوں کا بیان اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے خریدوفروخت کو جائز قراردیاہے بشرطیکہ اس سے کسی مفید تر اور اہم شرعی حکم کا ترک لازم نہ آئے،مثلاً:جو بیع فرض عبادت کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث بنے یا اس سے دوسرے مسلمان کا نقصان ہوتا ہوتو وہ منع اور ناجائز ہے۔ الف۔درج بالا قاعدے کی روشنی میں جس پر جمعہ ادا کرنا فرض ہو اس شخص کا اذان کے بعدخریدوفروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ " "اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو" [1] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نماز جمعہ کی اذان ہوتے ہی خریدوفروخت سے منع کردیا ہے تاکہ تجارت میں مشغولیت کو جمعہ سے غیر حاضری کا بہانہ وذریعہ نہ بنالیا جائے۔اگرچہ اس وقت دیگردنیوی امور میں مشغولیت بھی منع ہے لیکن تجارت کی تخصیص کی وجہ یہ ہے کہ اسباب معیشت میں تجارت ایسی اہم چیز ہے جس میں انسان زیادہ تر مشغول رہتا ہے۔ الغرض آیت میں واردنہی اذان جمعہ کے بعد کی بیع کو حرام اورناجائز قراردیتی ہے۔ اسی طرح دیگر فرض نمازوں کی اذان کے وقت تجارت میں مصروف رہنا اور مسجد میں حاضر نہ ہونا ناجائز ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللّٰهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿٣٦﴾رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ
[1] ۔الجمعۃ:62/9۔