کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 18
بیچنے پر،اس لیے مجبور کیا کہ اس کے ذمے قرض ہے جس کی ادائیگی ضروری ہے تو یہ جبرواکراہ حق اور درست ہے۔ 2۔ صحت بیع کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ لین دین کرنے والے دونوں ہی بیع کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں،یعنی ہر ایک آزاد،عاقل اور بالغ ہو،لہذا بچے،بے وقوف،مجنون اورغلام ،جسے اپنے آقا کی اجازت حاصل نہ ہو،کی بیع صحیح اور معتبرنہ ہوگی۔ 3۔ صحت بیع کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ شے کوفروخت کرنے والا اس شے کا مالک ہویا مالک کے قائم مقام ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: "لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ" "جو شے تیری ملکیت میں نہیں اسے فروخت نہ کر"[1] علامہ وزیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اہل علم کا اتفاق ہے کہ کسی ایسی شے کی فروخت جائز نہیں جو اس کے پاس نہیں یا اس کی ملکیت میں نہیں کیونکہ پھر وہ اس غیر مملوکہ چیز کو خریدنے جائےگا(اورممکن ہے اس نہ ملے)،اس لیے اس قسم کی بیع باطل ہے۔" (د)۔جس چیز کی خریدوفروخت مقصود ہو اس میں درج ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے: 1۔ وہ ایسی چیز ہوجس سے نفع وفائدہ حاصل کرنا شرعاً جائز ہو،جس چیز سے فائدہ حاصل کرنا حرام ہواس کی خریدوفروخت درست اور جائز نہیں۔ مثلاً:شراب،خنزیر،لہوولعب کے آلات یا مردار وغیرہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِنَّ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الخَمْرِ وَالمَيْتَةِ وَالخِنْزِيرِ والأَصْنَامِ" "اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب،مردار،سُور اور بتوں کی خریدوفروخت حرام قراردی ہے ۔"[2] ایک روایت میں ہے: "اللہ تعالیٰ نے شراب اور اس کی قیمت،مردار اور اس کی قیمت ،خنزیر اور اس کی قیمت ان سب کو حرام قراردیاہے۔"[3]
[1] ۔جامع الترمذی البیوع باب ما جاء فی کراھیۃ بیع مالیس عندہ حدیث:1232وسنن ابن ماجہ التجارات باب النھی عن بیع ما لیس عندک۔۔۔حدیث 2187۔ [2] ۔صحیح البخاری البیوع ،باب بیع الميتة والاصنام حدیث:2236 وصحیح مسلم المساقاۃ باب تحریم بیع الخمر والميتة والخنزیر والاصنام حدیث:1581۔ [3] ۔سنن ابی داود البیوع باب فی ثمن الخمر والميتة حدیث 3485۔