کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 169
(1)۔ایسا مرض جس میں عموماً موت کا خوف نہیں ہوتا، مثلاً: ڈاڑھ ،آنکھ یا سر میں معمولی درد کا ہونا۔ ایسے مریض کے مالی تصرفات کا حکم اسی طرح ہے جس طرح حالت صحت میں ہے۔اس حالت میں آدمی تمام مال بطور عطیہ دے سکتا ہے۔ اگر کسی کا ایسا معمولی مرض بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کر گیا کہ اس کی موت واقع ہو گئی تو اس حالت کا صدقہ و عطیہ حالت صحت کے صدقے کے حکم میں ہے۔ (2)۔ایسا مرض جس میں عموماً موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسے مریض کو صدقات و عطیات میں کل مال کا تہائی حصہ دینے کا اختیار ہے ،لہٰذا اگر اس کی تبرعات وعطا یا تہائی مال یا اس سے کم کی ہے تو ان کا نفاذ ہو گا۔ اور اگر اس مقرر مقدار سے زیادہ کی ہیں تو موت کے بعد ان کا نفاذ اس کے ورثاء کی اجازت و رضا مندی کے بغیر نہ ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إنَّ اللّٰهَ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ زِيَادَةً لَكُمْ فِي أَعْمَالِكُمْ " "اللہ تعالیٰ نے تمھیں بوقت وفات اپنے اموال میں سے تہائی مال کی وصیت کی اجازت دے کر مہربانی فرمائی تاکہ تم اپنے نیک اعمال میں اضافہ کر سکو۔"[1] یہ حدیث اور اس موضوع کی دیگر احادیث شریفہ سے وضاحت ہوتی ہے کہ انسان کو بوقت وفات اپنے کل مال میں سے ایک تہائی مال اپنی رضا مندی سے خرچ کرنے کا اختیار ہے۔ جمہورعلماء کا یہی مسلک ہے اور اس لیے کہ وہ اب اس خطرناک بیماری کی حالت میں ہے جس سے غالباً موت واقع ہو جاتی ہے تو کل مال کا عطیہ ورثاء کے لیے نقصان دہ ہے، اس بناپر اس کا عطیہ وصیت کی طرح ثلث کی طرف لوٹایا گیا۔ مذکورہ بالاصورت کی طرح اس حالت کا بھی حکم ہے جس میں موت کا خطرہ سامنے ہو،مثلاً: کسی شہر میں کوئی خطرناک وبا پھوٹ پڑے۔ یا کوئی شخص لڑائی میں شریک ہو یا کوئی سمندری طوفان کے وقت موجوں کی زد میں آگیا ہو تو ان حالات میں بھی تہائی مال سے زیادہ عطیہ کرنا جائز نہیں ۔مگر یہ کہ ورثاء اس کی اجازت دیں۔ اس حال میں اگر وہ کسی ایک وارث کو عطیہ دے کر مرجاتا ہے تو دوسرے وارثوں کی اجازت کے بغیر وہ نافذ نہیں ہو گا ،اگر مریض خطرے کی حالت سے نکل گیا تو اس کے تمام عطیات نافذ اور جاری ہوں گے کیونکہ مانع موجود نہیں رہا۔ جو شخص کسی دائمی مرض میں مبتلا ہے لیکن صاحب فراش نہیں تو ایسے شخص کے صدقات تندرست آدمی کے صدقات کی طرح ہوں گے اور وہ اپنا تمام مال فی سبیل اللہ خرچ کر سکتا ہے کیونکہ اس طرح کی بیماری میں موت جلدی
[1] ۔سنن ابن ماجہ،الوصایا باب الوصیۃ بالثلث،حدیث 2709ومسند احمد 6/441،440۔وسنن الدارقطنی: 4/149حدیث 4245بلفظ :"زِيَادَةً فِي حَسَنَاتِكُمْ ، لِيَجْعَلَهَا لَكُمْ زَكَاةً فِي أَعْمَالِكُمْ"