کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 164
قدر مال حاصل ہو گیا۔" ہبہ میں مدت متعین کرنا درست نہیں، مثلاً: کوئی کہے:"میں نے تجھے فلاں چیز ایک مہینہ یا ایک سال کے لیے ہبہ کر دی۔"اس کی وجہ یہ ہے کہ ہبہ سے مراد چیز کا مالک بنانا ہے، لہٰذا اس میں وقت کی تعیین قبول نہ ہو گی جیسا کہ "بیع" میں وقت کی تعیین نہیں ہو تی۔ اگر ہبہ میں موت کی شرط عائد کی جائے تو ایسا کرنا درست ہے، مثلاً: کوئی کہے:" جب میں فوت ہو جاؤں گا تو تجھے فلاں فلاں چیز ہبہ کرتا ہوں،" یہ کام وصیت کے حکم میں ہو گا اور وصیت کے احکام اس پر لاگو ہوں گے۔ کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی اولاد میں سے کسی کو عطیہ دے اور کسی کو نہ دے یا ایک کو دوسرے سے زیادہ دے بلکہ اسے چاہیے کہ سب کو برابر برابر دے اور عدل و مساوات قائم رکھے۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ میرے والد نے مجھے غلام بطور عطیہ دیا، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس ہبہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ هَذَا ؟ فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَارْجِعْهُ " "کیا تو نے ایسا عطیہ اپنے تمام بچوں کو دیا ہے؟انھوں نے کہا: نہیں ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنا عطیہ واپس لے لو۔[1] پھر فرمایا: "اتَّقُوا اللّٰهَ، وَاعْدِلُوا فِي أَوْلَادِكُمْ " "اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل و انصاف کرو۔"[2] اس روایت سے ثابت ہوا کہ عطیے کے مسئلے میں اپنی اولاد میں عدل و انصاف اور مساوات کا لحاظ کیا جائے گا ورنہ ظلم ہوگا۔ اگر کوئی شخص اپنی اولاد میں سے کسی کو کچھ ہبہ کرتا ہے اور کسی کو نہیں یا بعض کو زیادہ دیتا ہے اور بعض کوکم اگر کسی کو اس صورت حال کا علم ہو تو اس کے لیے اس معاملے پر گواہ بننا حرام ہے۔ جب کوئی انسان کسی شے کو ہبہ کر دے اور موہوب لہ (جسے ہبہ کی گئی ) اس پر قبضہ کر لے تو اسے واپس لینا حرام ہے ۔چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "
[1] ۔صحیح البخاری الھبۃ باب الھبۃ للولد حدیث 2586۔وصحیح مسلم الھبات باب کراھة تفضیل بعض الاولاد فی الھبة، حدیث :1623واللفظ لہ ۔ [2] ۔صحیح البخاری الھبۃ، باب الاشہاد فی الھبة،حدیث 2587وصحیح مسلم الھبات باب کراھۃ تفضیل بعض الاولاد فی الھبۃ حدیث 1623۔