کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 153
عارضی ملکیت تھی جو کہ اس کے مالک کے آجانے سے ختم ہوگئی۔ (6)۔حرم(مکہ) میں گری ہوئی چیز کے بارے میں علمائے کرام میں اختلاف ہے کہ اسے اٹھانے والا ایک سال تک متعارف کروانے کے بعد مالک ہوگا یانہیں؟بعض علماء کا کہنا ہے کہ مدت مقرر(ایک سال) کے بعد شے کو اٹھانے اور متعارف کروانے والا مالک ہوگا کیونکہ دلائل میں عموم ہے،جبکہ فریق ثانی کا نقطہ نظریہ ہے کہ وہ مالک نہ ہوگا اور نہ اپنے تصرف میں لائےگا بلکہ ہمیشہ کے لیے اس کا اعلان کرتا رہے کیونکہ مکہ مکرمہ سے متعلق فرمان نبوی ہے: "لَا تَحِلّ لُقَطَتهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ" "اس کا لقطہ اٹھانا جائز نہیں مگر جو اسے متعارف کروانا چاہتا ہو۔"[1] شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے اسی نقطہ نظر کوپسند کیا ہے،وہ فرماتے ہیں:"حرم کے لقطے کو اٹھانے والا کبھی بھی مالک نہیں ہوگا بلکہ اس پر ہمیشہ اعلان کرنا واجب ہے۔"[2]اور حدیث کاظاہری مفہوم بھی یہی ہے۔ (7)۔اگر کوئی شخص کسی ویران جگہ جانور کو اس لیے پیچھے چھوڑگیا کہ وہ ریوڑ کے ساتھ چلنے کے قابل نہیں رہا یامالک اسے اپنے ساتھ لے جانے میں کمزور ثابت ہواتو ایسے جانور کوپکڑنے والا مالک بن جائے گا کیونکہ حدیث میں ہے: "مَنْ وَجَدَ دَابَّةً قَدْ عَجَزَ عَنْهَا أَهْلُهَا أَنْ يَعْلِفُوهَا فَسَيَّبُوهَا، فَأَخَذَهَا فَأَحْيَاهَا فَهِيَ لَهُ" "جس نے ایسا جانور پایا کہ جس کا مالک اسے چارہ دینے سے عاجز ہو اور وہ اسے پیچھے چھوڑگیا ہوتو جس نے پکڑ لیا ،چارہ دیا اور خدمت کی تو وہ اسی کا ہے۔"[3] اس کی وجہ یہ ہے کہ مالک کو اس کی طلب اور اس میں رغبت نہیں رہی، لہذا اس کا حکم وہی ہوگا جوردی چیزوں کا ہوتا ہے۔جس شخص کا جوتا یا سامان اٹھا لیا گیا اور اسے اسی جگہ ویسا ہی جوتا یا کوئی اورسامان مل گیا تو وہ اسے اپنی شے کا بدل سمجھ کر خود کو مالک نہ سمجھے بلکہ وہ لقطہ ہے جو ایک سال تک متعارف کروائے گا۔متعارف کروانے کے بعد اپنے حق کے مطابق اس کا مالک ہوگا اورباقی حصہ صدقہ کردے۔ (8)۔اگر کسی بچے یا کم عقل کوکوئی گری پڑی شے مل گئی تو اس کا ولی ایک سال تک اس شے کا اعلان کرے اور اسے متعارف کروائے،نیز وہ شے اپنے قبضے میں لے لے کیونکہ وہ دونوں امانت قبول کرنے اور اس کی حفاظت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔اگر ولی نے ان سے وہ شے حاصل نہ کی حتیٰ کہ ضائع ہوگئی تو وہ ولی ضامن ہوگا کیونکہ وہ اسے ضائع کرنے والا ثابت ہوا۔اگر مالک نہ آیا توشے بچے یا کم عقل(جس نے اٹھائی ہے) کی ملکیت ہوجائے گی لیکن
[1] ۔صحیح البخاری اللقطۃ باب کیف تعرف لقطۃ اھل مکۃ؟حدیث 2433۔ [2] ۔الفتاویٰ الکبریٰ باب الودیعۃ:5/423۔ [3] ۔سنن ابی داود البیوع باب فیمن احیا حسیرا ،حدیث 3524۔